Aaj Logo

شائع 29 نومبر 2023 04:56pm

ایون فیلڈ ریفرنس کیا ہے؟

اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوازشریف کو ایون فیلڈ کیس میں بری کردیا ہے، جب کہ نیب نے فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کی بریت کے خلاف اپیل بھی واپس لے لی ہے، عدالت نے احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہے۔

لیکن ایون فیلڈ ریفرنس آخر ہے کیا؟

سال 2016 میں پاناما لیکس کے بعد شریف خاندان سمیت ہزاروں لوگوں کی آف شور کمپنیوں کی تفصیلات سامنے آئیں۔

پانامہ لیکس میں لندن کے پوش علاقے ”مے فیئر“ میں واقع ایون فیلڈ فلیٹس نیلسن اور نیسکول آف شور کمپنیوں کی ملکیت قرار دیے گئے تھے اور ان کمپنیوں کے مالک نواز شریف کے صاحب زادے حسین نواز کو قرار دیا گیا تھا۔

یہ فلیٹس 1993 سے میاں نواز شریف کے اہل خانہ کے زیر استعمال ہیں۔

احتساب عدالت میں جمع کرائے گئے نواز شریف کے جواب کے مطابق ’یہ (فلیٹ) قطری شاہی خاندان کی ملکیت ہے جہاں انہوں نے 2006 تک رہائش اختیار کیے رکھی۔ چوں کہ یہ قطری شاہی خاندان اور مرحوم میاں محمد شریف کے درمیان زبانی معاہدہ تھا اس لیے اس کے دستاویزات میسر نہیں ہیں۔‘

نیب پراسیکیوٹر نے احتساب عدالت میں دلائل دیے تھے کہ ’نواز شریف پر الزام ہے کہ انہوں نے وزارت اعلیٰ اور وزارت عظمیٰ کے دوران حسن اور حسین نواز کے نام بے نامی جائیدادیں بنائیں، اس دوران بچے زیر کفالت تھے، بچوں کے نام 16 آف شور کمپنیاں بنائی گئیں‘۔

دلائل میں مزید کہا گیا کہ ’غیر قانونی ذرائع سے حاصل شد رقم سے ان فلیٹس کو خریدا گیا ہے۔ پہلا فلیٹ 1993 میں نیسکول کمپنی نے خریدا، ایون فیلڈ ہاؤس میں مزید دو فلیٹس نیلسن کمپنی نے 1995 میں خریدے اور چوتھا فلیٹ 1996 میں نیسکول کمپنی نے خریدا۔ نیب کے مطابق فلیٹس کی قیمت لگ بھگ 13 ملین ڈالر ہے۔‘

ایون فیلڈ کیس میں سزا

احتساب عدالت نے چھ جولائی 2018 کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10 سال، مریم نواز کو سات سال اور کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال قید کی سزائیں سنائی تھیں۔

سابق وزیرِ اعظم نواز شریف، ان کی صاحب زادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو لندن میں موجود ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کا مالک ثابت ہونے پر سزا سنائی گئی تھی۔

ایون فیلڈ ریفرنس فیصلے میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے مریم نواز کی پیش کردہ ٹرسٹ ڈیڈ کو جعلی تو قرار دیا تھا لیکن مریم نواز کو 7 سال کی سزا جعلی ٹرسٹ ڈیڈ جمع کروانے پر نہیں بلکہ جرم میں اعانت کرنے پر سنائی گئی تھی۔

ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت کے فیصلے کے وقت نواز شریف ملک میں موجود نہیں تھے۔ وہ اپنی اہلیہ کلثوم نواز کی عیادت کے لیے اگست 2018 میں لندن روانہ ہوئے تھے۔

احتساب عدالت کے فیصلے کے بعد 13 جولائی 2018 کو سابق وزیرِ اعظم نواز شریف اپنی بیٹی مریم نواز کے ہمراہ پاکستان واپس آئے تو انہیں گرفتار کر کے جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔

مریم نواز نے گزشتہ برس اکتوبر میں سزا کو کالعدم قرار دینے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک اور درخواست دائر کی تھی جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتساب عدالت کی جانب سے سنائی گئی سزائیں کالعدم قرار دیتے ہوئے مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو اس ریفرنس میں بری کر دیا تھا۔

Read Comments