فیض آباد دھرنا کمیشن نے تحقیقات کے لیے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی کو سوالنامہ دے دیا۔
شاہد خاقان عباسی سپریم کورٹ کی ہدایت پر قائم فیض آباد دھرنا کی انکوائری کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔
فیض آباد دھرنا کمیشن سابق آئی جی اختر شاہ کی سربراہی میں تحقیقات کر رہا ہے۔
کمیشن نے تحقیقات کے لیے شاہد خاقان عباسی کو 4 صفحات پر مشتمل سوالنامہ دے دیا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مجھے کمیشن کی جانب سے ایک ٹیلی فون کال پر بلایا گیا تھا جوکہ جنرل تحقیقات کر رہا ہے، البتہ جو ہوا بطور وزیر اعظم میری ذمہ داری تھی۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دھرنا ختم کرنے کے لیے معاہدہ حکومت کی جانب سے کیا گیا، دھرنے میں اگر کسی نے قانون توڑا تو قانونی کارروائی ہونی چاہیئے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ فیض آباد دھرنا ختم کرانے کے معاہدے کا ڈرافٹ میں نے نہیں دیکھا تھا، اسے ختم کرانے کا فیصلہ حکومت کا تھا۔
شاہد خاقان عباسی اس وقت وزیراعظم تھے جب فیض آباد دھرنا ہوا تھا، وہ اگست 2017 سے 31 مئی 2018 تک وزیراعظم رہے۔
واضح رہے کہ دو روز قبل راولپنڈی میں فیض آباد دھرنا کیس میں انکوائری کمیشن نے شاہد خاقان عباسی کو طلب کیا تھا۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ مسترد کیے جانے کے بعد وفاقی حکومت نے فیض آباد دھرنا کیس میں انکوائری کمیشن ریٹائرڈ انسپکٹر جنرل (آئی جی) اختر علی شاہ کی سربراہی میں تشکیل دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
فیض آباد دھرنا تحقیقات: پنجاب اور اسلام آباد کی بیوروکریسی کو طلبکرنے کا فیصلہ
20 نومبر سے فیض آباد دھرنا کیس میں تحقیقاتی کمیشن نے کام شروع کر دیا ہے اور اس سلسلے میں تمام ریکارڈ بھی طلب کیا گیا تھا۔