کراچی میں کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہونے والے 18 سالہ نوجوان کے والد نے کے الیکٹرک اور بلڈر پر ڈیڑھ کروڑ روپے ہرجنے کا دعویٰ کردیا۔
تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک اور بلڈر کے خلاف ڈیڑھ کروڑ روپے ہرجانے کے دعویٰ والا کیس، جو وکیل کی عدم حاضری کے سبب نمٹا دیا گیا تھا، اب دوبارہ بحال ہو گیا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پہلے وکیل بیرون ملک شفٹ ہوگئے اس لیے مقدمے کی پیروی نہیں ہوسکی۔
سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمود خان نے فوری سماعت کے لیے امتیاز آفندی کو کمشنرمقرر کردیا اور کہا کہ تین ماہ میں شہادتیں ریکارڈ کر کے فیصلہ کردیا جائے۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 18 سالہ حافظ زین العابدین 2006 میں گلبرگ کے علاقے میں کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوا تھا، وہ گھر میں پردے لگا رہا تھا کہ راڈ بجلی کے ٹرانسفارمر سے ٹکرا گئی۔
عدالت کو بتایا گیا کہ کے الیکٹرک اور بلڈر کی ملی بھگت سے ٹرانسفارمر گھر کی دیواروں کے بہت قریب لگایا گیا۔
متوفی کے والد نے کہا کہ حافظ زین العابدین کی موت کے ذمہ دار بلڈر اور کے الیکٹرک ہیں، میرا بیٹا اوائل جوانی میں فریقین کی غلطی سے ہلاک ہوا، لہٰذا انہیں ہرجانے کی ادائیگی کا حکم دیا جائے۔