ایلون مسک نے غزہ کا دورہ کرنے کی دعوت مسترد کردی۔ حماس نے ایلون مسک کو غزہ میں تباہی کے معائنے کی دعوت دی تھی۔
غزہ میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں نہتے فلسطینیوں کی شہادت پر عالمی سطح پر مذمت کا سلسلہ جاری ہے تو دوسری جانب امریکا اور کچھ یورپی ممالک اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں۔
گزشتہ دنوں نے ایلون مسک نے اسرائیل کا دورہ کیا، جس کے بعد رد عمل میں حماس نے بھی پریس کانفرنس کی۔
حماس کی پریس کانفرنس کے بعد ایک سوشل میڈیا صارف نے ایلون مسک سے دورہ غزہ کے حوالے سے استفسار کیا۔
جس پر ”ایکس“ پیغام میں ایلون مسک نے جواب دیا کہ اس وقت وہاں (غزہ) کی صورتحال تھوڑی خطرناک لگتی ہے، لیکن مجھے یقین ہے کہ طویل مدتی خوشحالی غزہ کے تمام فریقوں کے لئے اچھی ہے۔
یاد رہے کہ حماس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کے ارب پتی سربراہ ایلون مسک کو غزہ میں اسرائیلی فوج کی بمباری سے ہونی والی تباہی کا معائنہ کرنے دعوت دی تھی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق حماس کی جانب سے مطالبہ ایسے وقت میں کیا گیا، جب ایکس کے سربراہ ایلون مسک ، اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ حماس کے نشانہ بنائے جانے والی جگہ کا دورہ کرنے گئے تھے۔
حماس کے ایک سینیئرعہدیدار اسامہ حمدان نے بیروت میں پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ہم مسک کوغزہ کا دورہ کرنے کی دعوت دیتے ہیں تاکہ وہ عوام کے خلاف ہونے والے قتل عام اور تباہی کا اندازہ لگا سکیں۔
یاد رہے کہ غزہ کی سرحد سے 3 کلومیٹر دور کفارعزا میں پیر کو اسرائیلی وزیر اعظم کے ساتھ مسک موجود تھے، جہاں حماس کے ہاتھوں 50 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ قتل کے ارادے رکھتے ہیں انہیں بے اثر ہونا چاہیے، ساتھ ہی یہ پروپیگنڈہ بھی بند ہونا چاہیے، جو لوگوں کو مستقبل میں قاتل بننے کی تربیت دے رہا ہے۔ غزہ کو خوشحال بنانا ہوگا، اگر ایسا ہوتا ہے تو مجھے لگتا ہے کہ یہ اچھا مستقبل ہوگا۔
مسک کا دورہ اسرائیلی فوجی مہم کے وقفے کے دوران ہوا، مسک 27 نومبر کی صبح تل ابیب پہنچے تھے، جس کے بعد انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم کے ساتھ مختلف علاقوں کا دورہ کیا۔
اسامہ حمدان نے کہا کہ 50 روز کے اندراسرائیل نے غزہ کے نہتے لوگوں کے گھروں پر40 ہزار ٹن سے زائد دھماکا خیز مواد گرایا۔
انہوں نے امریکی صدر بائیڈن سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ امریکی تعلقات پر نظرثانی کریں اور انہیں ہتھیاروں کی فراہمی بند کریں۔
واضح رہے کہ جو بائیڈن نے اپنی فوجی مہم میں بڑے پیمانے پر اسرائیل کی حمایت فوجی اور سفارتی حمایت کی ہے تاہم امریکا نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی حکمت عملی تبدیل کرے۔