چیئرمین پی ٹی آئی کے جیل ٹرائل کے حوالے سے وزارت قانون و انصاف نے نوٹی فکیشن جاری کرتے ہوئے کہا ہے احتساب عدالت جیل میں کیسز کی سماعت کرے گی۔
توشہ خانہ اور 190 ملین پاؤنڈ کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کے جیل ٹرائل سے متعلق وزارت قانون و انصاف نے نوٹیفکیشن جاری کردیا ۔
نوٹیفکیشن کے مطابق احتساب عدالت اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ اور 190 ملین پاؤنڈ کیسز کی سماعت کرے گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے ریمارکس دیے کہ جیل حکام اور سیکیورٹی اداروں نے عمران خان کے حوالے سے خدشات کااظہار کیا ہے، اس لئے سائفر کیس کی آئندہ سماعت جیل میں ہی ہوگی، اوپن کورٹ ہوگی، اور میڈیا اور پبلک کو بھی شرکت کی اجازت ہوگی۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین کی جانب سے جاری ہونے والے تحریری حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمودقریشی غیرحاضررہے، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے سیکیورٹی رپورٹ پیش کی گئی، اور رپورٹ کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کی جان کو خطرہ ہے۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ عدالت کی جانب سے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی رپورٹ کا بغور جائزہ لیا گیا، رپورٹ سے ظاہر ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی جان کو لاحق خطرات میں اضافہ ہوا ہے، عدالت سابق وزیراعظم کی جان کو لاحق خطرات کی تشخیص کو ہلکا نہیں لے سکتی۔
مزید پڑھیں: سائفر کیس جیل سے باہر منتقل، عمران کو آئندہ منگل عدالت میں پیش کرنے کا حکم
حکم نامے کے مطابق ماضی میں چیئرمین پی ٹی آئی کے کارکنان کا جوڈیشل کمپلیس پر دھاوا بولنے کا واقعہ بھی رونما ہو چکا، جوڈیشل کمپلیس میں سماعت چیئرمین پی ٹی آئی کیلئے محفوظ ہے نہ ہی دیگر افراد کیلئے، ان وجوہات کو مدنظر رکھتے ہوئے عدالت سائفر کیس کا ٹرائل اڈیالہ جیل میں کرنے کا حکم دیتی ہے۔
حکم نامے میں مزید کہا گیا تھا کہ چونکہ چیئرمین پی ٹی آئی کا ٹرائل اڈیالہ جیل میں ہورہا ہے، شاہ محمود قریشی کا ٹرائل بھی اڈیالہ جیل میں ہی ہوگا، چیئرمین پی ٹی آئی کا جیل ٹرائل ایک اوپن ٹرائل ہوگا، ملزمان کے وکلا اور خاندان کے پانچ پانچ افراد کو ٹرائل کی کارروائی دیکھنے کی اجازت ہوگی، عام عوام اور سماعت سننے کے خواہشمد افراد کو کارروائی میں بیٹھنے کی اجازت ہوگی، تاہم عوام کو جیل رولز اور مینول اور کمرہ عدالت میں گنجائش کی بنیاد پر ٹرائل میں بیٹھنے کی اجازت ہوگی۔
خصوصی عدالت میں سائفر کیس کیی سماعت آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت قائم کی گئی خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے کی تھی ۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر، ایف آئی اے پراسیکوٹر شاہ خاور اور ذوالفقار عباس عدالت میں پیش ہوئے۔
مزید پڑھیں: سائفر رولز اور گائیڈ لائنز کے حصول کیلئے شاہ محمود کی درخواست نمٹادی گئی
جیل حکام نےعدالت میں رپورٹ پیش کی کہ وہ عمران خان کو پیش نہیں کرسکتے، اسلام آباد پولیس کو اضافی سیکیورٹی کے لیے خط لکھ کر بتایا گیا عمران خان کو سیکیورٹی خدشات ہیں۔
ایف آئی اے پراسیکوٹر شاہ خاور نے جیل سپرنٹنڈنٹ کا لیٹر پڑھ کر سنایا۔
وکیل سلمان صفدر نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ آج (گزشتہ روز) دو مختلف معاملات عدالت میں ہیں، امید تھی چیئرمین پی ٹی آئی کو پیش کریں گے لیکن ایسا نہیں کیا گیا، البتہ مجھے کچھ تحفظات تھے کہ ہم بہت جلدی میں چل رہے ہیں۔
وکیل سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ کوئی بھی ملزم ہے اس کو پیش کرنا جیل انتظامیہ کی ذمہ داری ہے، جیل سماعت کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے کالعدم قرار دیا ہے۔ ہم کہتے رہے ان حالات میں ٹرائل نہ کریں، ہم یہ استدعا بھی کرتے رہے پہلے ٹرائل کہاں کرنا ہے اس کو طے کرلیں، ہم جب بھی کچھ کہتے تھے بولا جاتا تھا کوئی اسٹے آرڈر ہے تو بتادیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین کے وکیل کا مزید کہنا تھا کہ کون سا ایسا کیس ہے جوجلدی میں ختم کردیا جائے، ، کس انٹیلیجنس ایجنسی کی بنا پر یہ کہہ رہے کہ جان کو خطرہ ہے، جب ہم کہتے تھے جان کو خطرہ ہے تو یہ کہتے تھے جیسے بھی ہو پہنچیں، اب جیل سے عدالت تک کے سفر میں کوئی رکاوٹ ہے تو وہ بتا دیں۔
وکیل سلمان صفدر نے جیل رپورٹ پڑھ کرسنائی اور کہا کہ اسپیشل کورٹ، اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلوں کی خلاف ورزی ہورہی ہے، جیل سپرنٹنڈنٹ کا چیئرمین پی ٹی آئی کو اندر رکھنے میں کون سا انٹرسٹ ہے، یہ لیٹر چیئرمین پی ٹی آئی کی حد تک ہے، شاہ محمود قریشی کی حدتک نہیں، شاہ محمود قریشی کو اب تک نہیں پیش کیا گیا، یہ ٹرائل کہا چل سکتا یہ بتا دیں، یہ ٹرائل یہاں پرنہیں چل سکتا اورنہ جیل میں چل سکتا ہے۔
شاہ محمود کے وکیل علی بخاری کے دلائل
وکیل علی بخاری کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی کو کیوں ابھی تک پیش نہیں کیا گیا، اب تو کوئی چارج فریم نہیں ہوا اورنہ کوئی نقل تقسیم ہوئی ہے، انہیں عدالت میں پیش کیا جائے۔
جج ابولحسنات ذوالقرنین نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ کیاعدالت نے ملزمان کو طلب کیا تھا۔ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ جی آپ نے ملزمان کو طلب کیا تھا۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ جتنے مرضی نوٹی فکیشن لائیں کوئی فرق نہیں پڑتا، عوام کو رسائی ہونی چاہئے، میڈیا کو عدالت تک رسائی ہونی چاہئے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جسے کچھ دیر بعد سناتے ہوئے بتایا گیا کہ سائفر کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں ہوگی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ جیل حکام اور سیکیورٹی اداروں نے عمران خان کے حوالے سے خدشات کااظہار کیا ہے، اس لئے سائفر کیس کی آئندہ سماعت جیل میں ہی ہوگی، اوپن کورٹ ہوگی، اور میڈیا اور پبلک کو بھی شرکت کی اجازت ہوگی۔
کیس کی آئندہ سماعت جمعہیکم دسمبر کو ہوگی، جس میں پہلے کی طرح 5،5 فیملی ممبران کو بھی اجازت ہوگی۔