پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے نائب صدر شیر افضل مروت کا کہنا ہے کہ عمران خان پارٹی الیکشن نہیں لڑیں گے، البتہ وہ اپنی جگہ کسی اور کو پارٹی چئیرمین شپ کیلئے نامزد کریں گے، تاہم پی ٹی آئی اور شعیب شاہین نے ان کے اس بیان کی تردید کی ہے، جس کے بعد پارٹی میں انتشار کی سی صورتحال پیدا ہوئی گئی ہے۔
منگل کو اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا کہ ’میں آپ کے توسط سے پاکستان تحریک انصاف اور پورے ملک کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ اس دفعہ قانونی قدغن کی وجہ سے، توشہ خانہ کیس میں فیصلے کی وجہ سے اور ان کی ڈسکوالیفکیشن (ناہلی) کے پیش نظر خان صاحب آئینی و قانونی طور پر پارٹی کے آفس کے چئیرمین شپ کا الیکشن نہیں لڑ سکتے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’لہٰذا خان صاحب نے خود یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ اس دفعہ چئیرمین پی ٹی آئی کے آفس کیلئے الیکشن میں حصہ نہیں لیں گے، اور اتفاق رائے سے یہ فیصلہ ہوا ہے کہ جونہی عدالت کی طرف سے نااہلیت کا فیصلہ ختم ہوگا، خان صاحب دوبارہ چئیرمین شپ سنبھال لیں گے‘۔
اس کے فوراً بعد پی ٹی آئی کی جانب سے اس بیان کی تردید آگئی، شعیب شاہین کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل نے بھی اس کی تردید کی اور کہا کہ تاحال ایسا کوئی فیصلہ نہیں ہوا اور جمعہ کو عمران خان اس معاملے پر جو بھی فیصلہ ہوگا اس کا اعلان کریں گے۔
تاہم، شیر افضل مروت اپنے بیان پر قائم رہے اور ”ایکس“ پر لکھا کہ میں نے پی ٹی آئی کے جاری کردہ تضاد کا جائزہ لیا ہے۔ میں نے انٹرا پارٹی الیکشن کے بارے میں اپنی میڈیا ٹاک میں جو کچھ بھی کہا ہے وہ درست بیان ہے۔ فیصلے چیئرمین پی ٹی آئی نے سینیٹر علی ظفر، بیرسٹر گوہر، عمیر نیازی اور میری موجودگی میں کئے۔ میں یہ سمجھنے میں ناکام ہوں کہ تضاد کے پیچھے کون ہے اور گمراہ کن بیان کیوں جاری کیا گیا۔ میڈیا کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ اگر آپ برا نہ مانیں تو مذکورہ بالا افراد سے میرے بیان کی تصدیق کریں’۔
شیر افضل مروت اور تحریک انصاف کے متصادم بیانات پر شعیب شاہین کا کہنا ہے کہ یہ انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ پی ٹی آئی کے آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹ نے کہہ دیا ہے کہ اس طرح کو کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔
انہوں نے آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کل صبح (بدھ کو) توشہ خانہ کیس عدالت میں لگا ہوا ہے جس میں عمران خان کو سزا سنائی گئی تھی، اور جس کی بنیاد پر ڈسکوالیفکیشن کا جھگڑا ہے، وہ حکم اگر کل معطل ہوجاتا ہے تو عمران خان پر کوئی آئینی قدغن نہیں ہے۔
شعیب شاہین نے کہا کہ پارٹی نے 20 دن میں فیصلہ کرنا ہے، اب عمران خان آج فیصلہ کر سکتے ہیں کل کر سکتے ہیں، اس طرح کی گفتگو کرکے میڈیا میں تاثر دینا کہ فیصلہ ہوگیا ہے مناسب نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کل صبح کیس کا فیصلہ ہم دیکھیں گے، اس فیصلے کی روشنی میں آئندہ کا لائحہ عمل بنائیں گے۔
شعیب شاہین نے کہا کہ جب جیل میں گفتگو ہوئی تو وہ بھی وہاں موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ ’بات یہ ہوئی ہے، کل صبح کیس فکسڈ ہے، کل صبح کیس کے فیصلے کا ہم انتظار کریں گے، اگر کل صبح وہ آرڈر سسپینڈ (معطل) ہوجاتا ہے جس کی سینٹینس (سزا) پہلے ہی سسپینڈ ہوچکی ہے تو۔۔۔۔ اس کا فیصلہ کل ہوگا‘۔
انہوں نے کہا کہ زیادہ امکان یہ ہے کہ فیصلہ ہمارے حق میں آئے گا، تو عمران خان ہمارے چئیرمین ہیں اور رہیں گے۔