ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خالد اسحاق نے لاہور ہائیکورٹ کو سانحہ جڑانوالہ پر جوڈیشل کمیشن نہ بنانے کے فیصلے کا ازسرنو جائزہ لینے کی یقین دہانی کروادی جبکہ عدالت نے کیس کی سماعت 21 نومبر تک ملتوی کردی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عاصم حفیظ نے سانحہ جڑانوالہ پر جوڈیشل کمیشن نہ بنانے کے کابینہ کے فیصلے کے خلاف بشپ آزاد مارشل سمیت دیگر کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ پنجاب حکومت نے سانحہ جڑانوالہ پر کمیشن نہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے، حکومت کی یہ رپورٹ حقائق کے منافی ہے، عدالت سانحہ جڑانوالہ پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا حکم جاری کرے۔
حکومتی رپورٹ کے مطابق 22 چرچ جلے ہیں، حکومت کا اس معاملے کو صرف امداد کے ساتھ جوڑنا انتہائی غلط ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خالد اسحاق نے عدالت کے روبرو مؤقف اختیار کیا کہ سانحہ جڑانوالہ پر جوڈیشل کمیشن نہ بنانے کے فیصلے کا از سر نو جائزہ لیں گے، درخواست گزار کسی بھی وقت ہمارے پاس آ سکتے ہیں۔
جسٹس عاصم حفیظ نے ریمارکس دیے کہ حکومت کی جے آئی ٹی رپورٹ ایک افسر کی انکوائری رپورٹ لگتی ہے، سرکاری وکلاء اگر درخواست گزاروں کے ساتھ مل بیٹھیں گے تو اس سے فیصلہ سازی میں مدد ملے گی۔
عدالت نے سرکاری وکیل کی یقین دہانی پر سماعت 21 دسمبر تک ملتوی کردی۔
سانحہ جڑانوالہ کی انکوائری رپورٹ کے بعد جے آئی ٹی تشکیل کا فیصلہواپس
سانحہ جڑانوالہ کیس: 116 ملزمان 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کےحوالے