پشاورہائیکورٹ نے سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی باربار گرفتاری پر حکومت سے جواب طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ یہ کیا مذاق ہے، ضمانت ملنے کے بعد دوسرے مقدمے میں گرفتار کرتے ہیں، قانون اس پر کیا کہتا ہے یہ دیکھیں گے۔
پشاور ہائی کورٹ میں تحریک انصاف کے رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصرکے خلاف موجودہ مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس صاحبزادہ اسد ال نے سماعت کی۔
درخواست گزار اسد قیصر کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ ضمانت ملتے ہی دوسرے مقدمےمیں گرفتارکر لیا جاتا ہے، پہلے سے درج مقدمات میں گرفتار نہ کیا جائے۔
سرکاری وکیل نے مؤقف پیش کیا کہ اسد قیصر مقدمات میں نامزد ہیں اس لئے گرفتار ہوتے ہیں۔
اسد قیصر کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ اسد قیصر کی درخواست ضمانت پر کل سماعت ہوگی، کل ضمانت ملنے کے بعد دوسرے مقدمے میں گرفتاری روک دی جائے۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ریمارکس دیے کہ یہ کیا مذاق ہے، ضمانت ملنے کے بعد دوسرے مقدمے میں گرفتار کرتے ہیں، قانون اس پر کیا کہتا ہے یہ دیکھیں گے۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم نے اسد قیصر کے وکیل سے کہا کہ آپ تیاری کرلیں اور حکومت جواب جمع کرائے، کیس کو آئندہ سماعت پر سنیں گے۔
عدالت نے حکومت سے جواب طلب کرکے سماعت 7 دسمبر تک ملتوی کردی۔