مصنوعی ذہانت کا تصور نیا نہیں لیکن چیٹ جی پی ٹی کے آغاز کے بعد یہ مقبولیت کی نئی بلندیوں تک پہنچ چکا ہے۔
اے آئی چیٹ بوٹ کے نت نئے استعمال کھوجتے ہوئے صارفین نے اسے اپنی روزمرہ کی زندگی میں شامل کرنے کے مختلف طریقے تلاش کیے۔ کچھ نے اسے مضامین کو دوبارہ لکھنے اور شاعری کے لیے استعمال کیاتو بہت سوں نے ریاضی کے پیچیدہ سوالات حل کروائے۔
تازہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی زیادہ تر انسانوں کے مقابلے میں ذاتی مشورہ دینے میں بہتر ثابت ہوسکتا ہے۔
فرنٹیئرز ان سائیکولوجی میں شائع تحقیق کے مطابق چیٹ جی پی ٹی اپنے جی پی ٹی-4 ماڈل کے ساتھ انسانوں کے مقابلے میں بہتر ذاتی مشورہ دینے والا ثابت ہوا ہے، روایتی طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ ذاتی قسم کے مشوروں کے لیے انسانی ہمدردی کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن چیٹ جی پی ٹی اس خیال کو چیلنج کررہا ہے۔
اسٹڈی کے مطابق تقریبا تین چوتھائی شرکاء نے چیٹ جی پی ٹی کے مشورے کو انسانوں کے مقابلے میں زیادہ متوازن، مکمل، ہمدردانہ اور مددگار پایا۔ یہ انسانی جذبات کو سمجھنے اور ان سے نمٹنے کی مصنوعی ذہانت کی صلاحیت میں ایک اہم تبدیلی ظاہرکرتا ہے۔
اس سے قبل ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ چیٹ جی پی ٹی انسانی جذبات کو سمجھ سکتا ہے۔
جی پی ٹی -4 ماڈل اس حوالے سے بہتر کہا جاتا ہے۔ صارفین اس سے مختلف جوابات پوچھ سکتے ہیں اور رائے فراہم کرسکتے ہیں۔ اس سے چیٹ جی پی ٹی کی ہمدردانہ اور سماجی طور پر مناسب مشورہ دینے کی صلاحیت میں بہتری آئی ہے۔
مصنوعی ذہانت کی ایپ ”چیٹ جی پی ٹی“ اب اینڈروئیڈ صارفین بھی استعمال کرسکیں گے
اگرچہ یہ مشورہ نہیں دیا جاتا کہ انسانوں سے مشورہ لینا بند کردیا جائے لیکن یہ اسٹڈی چیٹ جی پی ٹی جیسے چیٹ بوٹس کے تھراپی سیشنز کو بڑھانے کے امکانات کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ نتائج سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ انسانی مشیر ہمدردانہ مواصلات میں مصنوعی ذہانت کی ترقی سے سیکھ سکتے ہیں۔
مائیکروسافٹ، ولیم اینڈ میری اور ایشیا بھر کے تحقیقی مراکز کے محققین کی ایک ٹیم نے یہ دیکھنے کے لیے اسٹڈی کی تھی کہ آیا ایل ایل ایم (لارج لینگویج ماڈل) انسانی جذبات کو سمجھ سکتے ہیں یا نہیں۔ پتہ چلا کہ ایل ایل ایم، جس پر چیٹ جی پی ٹی جیسے جنریٹیو اے آئی ٹولز کی بنیاد ہے، واقعی جذباتی اشاروں کو سمجھنے اور جواب دینے کے قابل ہوسکتے ہیں۔
مطالعے میں یہ بھی کہا گیا کہ چیٹ جی پی ٹی کے جوابات کے معیار میں اس وقت زبردست بہتری آئی جب پرامپٹ میں ایک جذباتی اشارہ شامل تھا جیسے کہ، ’یہ میرے لیے بہت اہم ہے‘ یا ’یہ میرے کیریئر میں اہم کردار ادا کرتا ہے‘۔