اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی کو غزہ کی پٹی کی امداد کی ضروریات پورا کرنے کے لیے ناکافی قرار دے دیا۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان چار روزہ جنگ بندی میں دو دن کی توسیع کر دی گئی جس کے نتیجے میں سات ہفتوں سے جاری جنگ میں تعطل جاری ہے جس میں ہزاروں افراد ہلاک اور فلسطینی علاقوں کو نقصان پہنچا ہے۔
اس ضمن میں حماس کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کے دوران مزید قیدیوں کی رہائی کیلئے فہرست کی تیاری کی جائے گی۔ دو دن کی توسیع میں 20 اسرائیلیوں اور 60 فلسطینیوں کو رہا کیا جائے گا۔
حکام کے مطابق آج 11 اسرائیلیوں کے بدلے 33 فلسطینیوں کی رہائی کا امکان ہے۔
ایک بیان میں فلسطینی گروپ حماس کا کہنا ہے کہ عارضی جنگ بندی میں توسیع قطر اور مصر کے ساتھ معاہدے اور انہی شرائط کے مطابق کی گئی۔
برطانوی خبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق یو این سیکرٹری جنرل انتویو گوتریس نے ایک بیان میں کہا کہ مصر سے رفح بارڈر کراسنگ کے ذریعے غزہ کو کچھ انسانی امداد فراہم کر رہا ہے، یو این چاہتا ہے اسرائیل کے زیر کنٹرول کریم شالوم سرحدی گزرگاہ کو استعمال کیا جا سکے۔
اس سے قبل انتونیو گوتریس کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے کہا تھا کہ غزہ میں عارضی جنگ بندی کو مکمل انسانی جنگ بندی میں تبدیل کرنے کے مقصد سے مذاکرات جاری رہنے چاہئیں۔
دوجارک نے کہا کہ اقوام متحدہ نے جنگ بندی کے دوران گزشتہ چار دنوں کے دوران غزہ کو انسانی امداد کی فراہمی میں اضافہ کیا ہے اور کچھ شمالی علاقوں میں امداد بھیجی جو کئی ہفتوں سے بڑے پیمانے پر منقطع تھی۔
ادھر وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے میڈیا سے گفتگو میں امید ظاہر کی کہ حماس کی قید سے رہائی پانے والوں میں امریکی شہری بھی شامل ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا کے خیال میں حماس کے پاس آٹھ سے نو امریکی شہری یرغمال ہیں۔
جان کربی کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو امداد مشروط کرنا قابل قدر سوچ ہے تاہم امریکی صدر جو بائیڈن سمجھتے ہیں معاملات کے حل کے لیے ان کی سوچ درست سمت میں ہے۔
دوسری جانب یمن کے حوثی باغیوں نے ایک اور اسرائیلی بحری جہاز کو قبضے میں لے لیا جس کی تصدیق اسرائیلی حکام نے بھی کردی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جہاز پر عملے کے بائیس افراد موجود ہیں، اسرائیلی بحری جہاز افریقی ممالک کے پرچم تلے سفر کرتے ہیں، قبضے میں لیے گئے بحری جہاز پر لائبیریا کا جھنڈا لگا ہوا ہے۔
ایک ہفتے میں اغوا کیا جانے والا یہ دوسرا اسرائیلی بحری جہاز ہے، 19 نومبر کو بھی یمن کے حوثیوں نے بحیرہ احمر میں اسرائیلی تاجر کا بحری جہاز اغوا کیا تھا، جہاز پر عملے کے 52 افراد موجود تھے۔