مسلم لیگ ن کے رہنما اور سینیٹر اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ ایٹمی دھماکوں کے بعد بھارتی وزیراعظم خود چل کر پاکستان آئے، بات چیت آگے بڑھنے لگی تو کارگل کا پنگا لے لیا گیا۔ 1998 میں پابندیاں تھیں، نوازشریف نے جرات دکھائی اور اربوں روپے ٹھکرا کر پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا، مضبوط کرنسی ہی ملکی ترقی کا ذریعہ بنتی ہے، ہم سب کو مل بیٹھ کر مسائل کا حل نکالنا ہوگا۔
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ 25 سال سے میں اکانومی کو دیکھ رہا ہوں، ہم بینک آف برطانیہ نہیں، ہمارے پاس زرمبادلہ بہت محدود ہیں، ملک میں مافیا ہیں جو مشکل حالات پیدا کرتے ہیں، 90 کی دہائی میں بھی دنیا ہمیں سزا دینا چاہتی تھی کہ کیوں ایٹمی دھماکے کیے، اس وقت راتوں رات ڈالرز اڑے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ 1998 میں پابندیاں تھیں، نوازشریف نے جرات کا مظاہرہ کیا، ہم ایٹمی طاقت نہ ہوتے تو بھارت اور ہم جنگ کے موڑ پر تھے، نواز شریف نے اربوں روپے ٹھکرا کر پاکستان کو جرت سے ایٹمی قوت بنایا، ایٹمی طاقت کی بدولت دشمن جان گیا تھا حملہ کیا تو سخت جواب آئے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دستاویز موجود ہیں کشمیر سمیت ہر مسئلہ افہام و تفہیم سے حل کریں گے، بھارت کے 5 ایٹمی دھماکوں کے نتیجے میں پاکستان نے 6 دھماکے کیے، اس کے بعد بھارتی وزیراعظم خود چل کر پاکستان آئے اور کہا مذاکرات سے ہر بات چیت حل کریں گے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ مستحکم کرنسی ہی کسی بھی ملک میں ترقی کا باعث بنتی ہے، وہ بے وفوف ملک ہیں جن کی سالوں سال کرنسی ایک جگہ رہتی ہے، ایس باتیں کی گئیں جس کا جواب ریکارڈ پر ہونا ضروری ہے، ہم نے 2013 میں جب حکومت سنبھالی تو ڈالر 113 پر چلا گیا، پنڈی کے ایک سیاستدان نے کہا 100 پر لائیں سیاست چھوڑ دوں گا، پھر ڈالر 100 پر لایا، سب کے سامنے ہے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ جب رواں سال نومبر میں چارج چھوڑا ڈالر روکا ہوا تھا، اسٹیٹ بینک کا ریکارڈ دیکھیں 2013 اور 17 میں کتنی بار مداخلت تھی، 42 مہنے پی ٹی آئی حکومت اپنا ریکارڈ بھی دیکھ لے کتنی بار مداخلت کی، مہنگائی پر قابو پانے کے لیے اسٹیٹ بینک انٹرسٹ ریٹ کو بڑھاتا ہے، میں ڈی ویلو ویشن کو مادر آف اکنامک ایول کہتا ہوں۔
اسحاق ڈار اور رانا ثناء اللہ نے الیکشن کوآرڈی نیٹرز کو اہم ٹاسک سونپدیے
’کون تھا جو قوم کی تقدیر سے کھیلتا تھا‘ جائزہ لینا ہوگا دہشتگردی میںاضافہ کیوں ہوا، اسحاق ڈار
اسحاق ڈار کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے لمیٹڈ ریزروز ہیں، ہم جھوٹ سننے کے عادی ہوگئے ہیں، فیکٹس کو ویریفائی نہیں کرتے، جب ڈی ویلوایشن ہوتی ہے تو ایکسپورٹ بڑھتی ہے، پاکستان کی کرنسی 2017 میں کافی مستحکم تھی، مضبوط کرنسی ہی ملکی ترقی کا ذریعہ ہے۔
سینیٹ اجلاس میں سینٹر اسحاق ڈار کی تقریر کے دوران پی ٹی آئی سینٹرز نے لقمے دیے تو اسحاق ڈار طیش میں آگئے۔
سینیٹر زرقہ تیمور نے کہا کہ آپ نے ڈالر 2 سو سے نیچے لانا تھا، آپ اپنے پیسے واپس لائیں۔
جس پر اسحاق ڈار نے کہا کہ آپ اپنے لیڈر کو کہیں کہ وہ اپنے پیسے واپس لے کر آئیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے، جب ایوان میں قائد ایوان بات کرتے ہیں تو کوئی نہیں بولتا یہ روایت ہے۔
سینیٹر فلک ناز نے اسحاق ڈار کو کہا کہ یہ بھی قیامت کی نشانی ہے کہ آپ اکانومی پر بات کررہے ہیں۔
اسحاق ڈار کے اظہار خیال کے بعد پی ٹی آئی کی خواتین سینیٹرز نے مائیک دینے پر اصرار کیا تو چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے خواتین سینیٹرز کو اپنی نشستوں پر بیٹھنے کی ہدایت کی۔