امریکی محکمہ توانائی (ڈی او ای) نے ہیٹ سورس پلوٹونیم -238 کی اپنی سب سے بڑی کھیپ مکمل کرلی ہے۔
پلوٹونیم یورینیم سے بھی زیادہ خطرناک اور تباہ کن دھات ہے، جسے یورینیم کی طرح جوہری ہتھیار(ایٹم بم) میں بطور فیول استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ نیوکلیئر پاور پلانٹس میں استعمال کرکے اس سے پیدا ہونے والی حرارت سے بجلی بھی پیدا کی جاتی ہے۔
آدھا کلوگرام نئے ہیٹ سورس پلوٹونیم آکسائڈ پر مشتمل ترسیل کو اوک رج نیشنل لیبارٹری (او آر این ایل) سے لاس الموس نیشنل لیبارٹری منتقل کیا گیا تھا۔ یہ اہم واقعہ امریکی محکمہ توانائی کو 2026 تک ہر سال اوسطا 1.5 کلوگرام مواد کی پیداوار کے ہدف کے قریب لے جاتا ہے۔
پلوٹونیم -238 ریڈیو آئسوٹوپ پاور سسٹم (آر پی ایس) کو طاقت دینے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، جو گہرے خلائی مشنوں کے لئے ضروری ہیں۔
یہ نظام پلوٹونیم-238 کے قدرتی طور سڑنے کے عمل سے پیدا ہونے والی گرمی کو خلائی جہاز کے لیے بجلی اور گرمی پیدا کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
آر پی ایس ٹیکنالوجی ناسا کو نظام شمسی اور اس سے آگے کے انتہائی دوردراز اور غیر محفوظ ماحول کی تلاش کرنے کے قابل بناتی ہے۔ بشمول وہ علاقے جہاں سورج کی روشنی شمسی پینل کو طاقت دینے کے لئے بہت کمزور ہے۔
ناسا کا کہنا ہے کہ حالیہ کھیپ ناسا کے مستقبل کے مشنز جیسے مریخ 2020 منصوبے کو ایندھن فراہم کرے گی۔ واضح رہے کہ2021 میں مریخ پر اترنے والا پرسیورنس روور پلوٹونیم-238 کی دوبارہ پیداوار سے سب سے پہلے مستفید ہوا تھا۔
ملٹی مشن ریڈیو آئسوٹوپ تھرمو الیکٹرک جنریٹر(ایم ایم آر ٹی جی) سے لیس روور مسلسل گرمی اور تقریبا 110 واٹ بجلی حاصل کرتا ہے، جس کی وجہ سے یہ مریخ پر مستقبل کے ممکنہ تجزیے کے لیے مٹی کے نمونے جمع کرسکتا ہے۔
چھ دہائیوں سے زائد عرصے سے امریکا نے خلائی تحقیق کے لیے ریڈیو آئسوٹوپ پر مبنی برقی توانائی کے نظام اور ہیٹر یونٹوں کو کامیابی کے ساتھ استعمال کیا ہے۔
ناسا خلا کے انتہائی سرد ماحول میں آلات گرم رکھنے کے لیے حرارت کا مسلسل ذریعہ پیدا کرنے کے لیے تابکار عنصر کے استعمال میں اکیلا نہیں ہے۔ حال ہی میں بھارت کی جانب سے چندریان -3 مشن میں اسی طرح کی ٹکنالوجی کا تجربہ کیا گیا۔
چندریان تین کا پروپلشن ماڈیول جو وکرم لینڈر اور پرگیان روور کو چاند تک لے گیا تھا، جوہری ٹیکنالوجی سے چلتا ہے۔
اس ہیٹنگ یونٹ کے کام کرنے سے مستقبل میں جوہری بنیادوں پر چلنے والے مشنوں کی راہ ہموار ہوگی جو چاند پر زیادہ دیر تک زندہ رہیں گے۔