ڈسڑکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے سارہ انعام قتل کیس میں گرفتار مرکزی ملزم شاہنواز امیر کو کلاشنکوف برآمدگی کیس میں بری کر دیا۔
عدالت نے ملزم شاہنواز امیر کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کیا۔ عدالت نے پولیس کی ناقص تفتیش پر شدید برہمی کا اظہار بھی کیا۔
واضح رہے کہ سارہ انعام سینیئر صحافی ایاز امیر کی بہو تھیں جنہیں ستمبر 2022 میں شوہر شاہنواز امیر نے قتل کردیا تھا۔
قتل کا مقدمہ درج کیے جانے کے بعد پولیس نے ملزم شاہنواز امیرکے گھر سے غیر قانونی کلاشنکوف برآمد کی تھی جس کا مقدمہ تھانہ شہزاد ٹاؤن میں درج کیا گیا تھا۔
پولیس نے یہ بھی بتایا تھا کہ سارہ انعام کا پرس ملزم کے فارم ہاؤس سے برآمد کرلیا گیا ہے، مقتولہ کے پرس سے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) درہم اور امریکی ڈالر بھی برآمد ہوئے تھے۔ اس کے علاوہ ملزم کے فارم ہاؤس سے مقتولہ کے پیسوں سے خریدی گئی گاڑی بھی تحویل میں لی گئی تھی۔
ایازامیرکی بہوسارہ کو ان کے بیٹےشاہنوازامیرنے 23 ستمبر 2022 کی شب لڑائی جھگڑے کے چک شہزاد کے ایک فارم ہاؤس مین سرپرجم میں استعمال ہونے والے ڈمبل کے وار سے قتل کردیا تھا۔
سارہ انعام کیس: مقتولہ کے سر اور ماتھے پر زخم کے نشان تھے، ڈاکٹر
سارہ قتل کیس: ملزم شاہنواز کے گھر سے غیر قانونی اسلحہ برآمد
مقتولہ سارہ کی فیملی کینیڈا میں رہائش پزیرہونے کےسبب قتل کا مقدمہ تھانہ شہزاد ٹاؤن کے ایس ایچ اوسب انسپکٹر نوازش علی خان کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔
کینیڈا کی شہریت رکھنے والی 37 سالہ سارہ قتل کیے جانے سے 3 روز قبل ہی دبئی سے پاکستان پہنچی تھیں جہاں وہ ملازمت کرتی تھیں۔شاہنوازاور سارہ کی شادی چند ماہ قبل ہی ہوئی تھی جس سے قبل ان کی سوشل میڈیا کے ذریعے دوستی ہوئی تھی۔