نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سینیٹر اسحاق ڈار کو سینیٹ میں قائد ایوان نامزد کردیا۔
ذرائع کے مطابق نگراں وزیراعظم کی جانب سے سلیم مانڈوی والا کو سینیٹ میں حکومتی چیف وہیپ مقرر کیا گیا ہے، جن کا عہدہ وزیرِ مملکت کے برابر ہوگا۔
سرکاری خبر رساں ادارے ”اے پی پی“ کے مطابق نگران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات و پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ سینیٹر اسحق ڈار کا سینیٹ میں قائد ایوان اور سینیٹر مانڈوی والا کا بطور چیف وہیپ و وزیر مملکت نوٹی فکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔
ایوان بالا کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ 30 اکتوبر کو ایوان کے اجلاس میں سینیٹر شہادت اعوان نے یہ معاملہ ایوان میں اٹھایا تھا، نگران وزیراعظم کی ہدایت پر پارلیمانی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے سینیٹر اسحق ڈار کا سینیٹ میں قائد ایوان اور سینیٹر مانڈوی والا کا بطور چیف وہیپ و وزیر مملکت نوٹی فکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے اسحاق ڈار کی بطور قائد ایوان نامزدگی پر اعتراض عائد کیا ہے۔
پیپلز پارٹی کے سینیٹرز کا کہنا ہے کہ جب شہباز شریف وزیراعظم نہیں تو قائد ایوان اسحاق ڈار کے بجائے کسی اور سینیٹر کو ہونا چاہیے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل نیئر بخاری نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیئر بخاری نے کہا کہ اس سے قبل اسحاق ڈار، مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیر اعظم شہباز شریف کے نامزد کردہ قائد ایوان تھے، شہباز شریف جب وزیراعظم نہیں رہے تو قائد ایوان کسی اور شخصیت کو بننا چاہیے تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ نگران وزیراعظم نے مسلم لیگ (ن) کے ایک اہم رکن کو قائد ایوان کیوں بنایا؟ ہم سمجھتے ہیں نگران حکومت غیر جانبدار ہوتی ہے، قائد ایوان بنانا تھا تو کسی آزاد سینیٹر کو قائد ایوان بنا دیتے۔