کراچی میں راشد منہاس روڈ پر واقع آر جے شاپنگ مال میں ہولناک آتشزدگی کا مقدمہ شاہراہ فیصل تھانے میں درج کرلیا گیا ہے، پولیس نے عمارت کو سیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ایف آئی آر میں پولیس کا کہنا ہے کہ عمارت میں آگ بجھانے کے حفاظتی آلات اور ہنگامہ اخراج کا راستہ بھی نہیں تھا۔
پولیس کےمطابق مقدمہ مجرمانہ غفلت اور قتل بالسبب کی دفعات کےتحت درج کیا گیا ہے۔
گزشتہ روز آر جے مال میں آگ لگنے کے نتیجے میں 11 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
فائر بریگیڈ حکام کے مطابق آگ عمارت کی چوتھی، پانچویں اور چھٹی منزل پر صبح ساڑھے 6 بجے لگی جس پر تقریباً ساڑھے 10 بجے قابو پایا گیا۔
کراچی پولیس چیف نے ڈی آئی جی ایسٹ، ایس ایس پی ایسٹ اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن شرقی پر مشتمل تحقیقاتی ٹیم کے ہمراہمتاثر شاپنگ سینٹر کا دورہ کیا۔
تحقیقاتی ٹیم 7 روز میں تحقیقات پر مبنی رپورٹ مکمل کرکے کراچی پولیس چیف کو ارسال کرے گی۔
پولیس حکام کے مطابق کمیٹی شاپنگ مال میں آگ لگنے کے واقعے میں غفلت کے مرتکب افراد کا تعین کرے گی۔
ڈی آئی جی ایسٹ نے کہا کہ تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے، جس میں این ای ڈی یونیورسٹی سے پروفیسر کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ 6 منزلہ عمارت کو سیل کر رہے ہیں، جسے آج خالی کروالیا جائے گا۔ اس عمارت کی رپورٹ آنے تک اسے بند کردیا جائے گا۔
ڈی آئی جی ایسٹ اظفر مہیسر نے کہا کہ جو بھی ذمہ دار ہیں ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔
آر جے شاپنگ مال میں جلھس کر ہلاک ہونے والے گیارہ میں سے نو کی شناخت ہوگئی ہے، جن کی لاشوں کو ورثاء کے حوالے کردیا گیا ہے جبکہ ابھی دو میتوں کی شناخت ہونا باقی ہے۔
پولیس نے بتایا کہ کل صبح پانچ بجے شاپنگ مال میں آگ بھڑکی، جس نے دیکھتے ہی دیکھتے 6 منزلہ عمارت کو اپنی لیپٹ میں لے لیا۔
پولیس کا مزید کہنا ہے کہ شدید زخمیوں میں سے کئی دوران علاج دم توڑ گئے، شبہ ہے کہ آگ شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگی لیکن تحقیقات میں حتمی وجہ کا تعین ہوگا۔
دوسری جانب میئر کراچی مرتضی وہاب نے کہا کہ کل شاپنگ مال میں آگ لگی تو کنٹونمنٹ بورڈ فیصل کا عملہ نہیں آیا تھا، کے ایم سی کے محکمہ فائر اور ریسکیو 1122 کا عملہ وہاں موجود تھا، ہم نے ہی ریلیف کا کام کیا اور 35 لوگوں کی جان بچائی۔
انہوں نے کہا کہ سب جانتے ہیں وہ علاقہ کنٹونمنٹ بورڈ فیصل کا ہے اور وہاں کا تمام ٹیکس بھی وہی لیتے ہیں اور اس عمارت کا نقشہ بھی کنٹونمنٹ بورڈ فیصل نے ہی منظور کیا۔