افغانستان کے ہرات میں مقامی حکام نے کہا کہ ایرانی حکومت نے اُن افغان تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے، جن کے پاس پاسپورٹ اور ویزے بھی ہیں۔
طلوع نیوز کے مطابق حکام نے کہا کہ ایرانی پولیس نے بعض افغان تارکین وطن کے پاسپورٹ اور ویزے پھاڑ دیے اور انہیں تشدد کرکے ملک بدر کردیا۔
ہرات کی اسلام قلعہ بندرگاہ پر امیگریشن اُمور کے سربراہ عبداللہ قیومی نے کہا کہ ایران سے ملک بدر کیے جانے والے قانونی تارکین وطن کی ایک بڑی تعداد ہر روز اس بندرگاہ کے ذریعے افغانستان میں داخل ہوتی ہے۔
عبداللہ قیومی کا کہنا ہے کہ وہ ہمارے تارکین وطن کو ملک بدر کر دیتے ہیں، جن کے پاس قانونی دستاویزات ہیں، جو روزگار تلاش کرنے کے لیے ایران جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی حکام میڈیا میں کہہ رہے ہیں کہ ہم اُن تارکین وطن کو ملک بدر کر رہے ہیں، جن کے پاس پاسپورٹ اور قانونی دستاویزات نہیں ہیں، جبکہ یہ سچ نہیں ہے۔
ایران سے ملک بدر کیے گئے افغان بانشدوں نے بتایا کہ ان کے پاس ایرانی ویزے ہونے کے باوجود پولیس نے انہیں گرفتار کر کے ملک بدر کر دیا ہے۔
ایک افغان تارک وطن خیر اللہ نے طلوع نیوز کو بتایا کہ ہم نے ان سے کہا کہ ہمارے پاس پاسپورٹ ہیں، انہوں نے کہا کہ یہاں آپ کا پاسپورٹ نہیں چلتا، انہوں نے ہمارے پاسپورٹ پھاڑ دیے اور ملک بدرکردیا۔
ایک اور افغان تارک وطن محمد ناصر نے طلوع نیوز کو بتایا کہ جب ہم نے انہیں بتایا کہ ہمارے پاس درست دستاویزات ہیں، تو فوجیوں نے ہمیں کہا کہ آپ اپنا منہ بند کر لیں۔
انسانی حقوق کارکنوں کا خیال ہے کہ جب ایران درست ویزے رکھنے والے غیر ملکیوں کو ملک بدر کرتا ہے، تو وہ بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
انسانی حقوق کے کارکن سید اشرف نے کہا کہ ایران نے ہمیشہ اپنی سیاسی ترجیحات کی پیروی کی ہے، افغان تارکین وطن کے ساتھ ہمیشہ سیاسی سلوک کیا جاتا رہا ہے، اور ایران کو اس بات کی کوئی پرواہ نہیں کہ کون قانونی ہے اور کون نہیں۔
ہرات کے مقامی حکام کے مطابق گزشتہ ماہ کے دوران ایران سے افغان تارکین وطن کو نکالنے کا عمل دوگنا ہو گیا ہے۔ محکمہ پناہ گزین ہرات کے اعداد وشمار کے مطابق ایران سے ملک بدر کیے جانے والے 4 ہزار افغان باشندے اسلام قلعہ بندرگاہ کے ذریعے ملک میں داخل ہوئے۔