کراچی میں راشد منہاس روڈ پر واقع آر جے مال میں لگنے والی آگ نے اداروں کی کارکردگی اور عمارتوں کے ناقص ڈیزائن کی قلعی کھول دی ہے۔
ایک اندازے کے مطابق کراچی میں نوے فیصد عمارتوں اور شاہنگ مالز میں آگ سے بچاؤ کا بندوبست ہی نہیں ہے۔
ذرائع کے مطابق ملک بھر میں ایک سال کے اندر 15 ہزار افراد ایسے ہی آتشزدگی کے واقعات میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، جبکہ اربوں روپے کا نقصان ہوا وہ الگ ہے۔
ملک بھر کے شہروں اور خاص طور پر کراچی میں تعمیر ہونے والی رہائشی اور تجارتی عمارتوں میں آگ سے بچنے اور باحفاظت باہر نکلنے کے راستے ہی نہیں۔
اس سلسلے میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور سول ڈفینس بڑی حد تک ناکام ہو چکے ہیں۔
کراچی میں عمارتوں میں آگ لگنے کے کئی واقعات ہو چکے ہیں لیکن پھر بھی سبق نہیں سیکھا جا رہا۔
عمارتوں میں آگ اور کسی بھی ایمرجنسی میں حفاظت کے حوالے سے 2016ء میں وفاقی سطح پر ایک ضابطہ ترتیب دیا گیا تھا لیکن اس پر عمل نہیں کیا گیا۔
اسپتالوں سمیت دیگر سرکاری عمارتوں میں بھی حفاطت کیلئے کوئی خاص توجہ نہیں دی جاتی۔
کراچی میں راشد منہاس روڈ پر شاپنگ سینٹر میں لگی آگ میں گیارہ افراد کی ہلاکت اسی سلسلے کی کڑی ہے۔
نگران وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے صوبے بھر میں تمام کمرشل اور سرکاری آفیسز کی سیفٹی آڈٹ کی ہدایت دیتے ہوئے رپورٹ 30 دن میں پیش کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔