راولپنڈی انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی مقدمات میں سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کی عبوری ضمانت میں 9 دسمبر تک توسیع کردی۔
شیخ رشید نے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر اور انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) سربراہ جنرل ندیم انجم سے ہاتھ جوڑ کر استدعا کی کہ 9 نو مئی واقعات پر بورڈ بنا دیں اور جو لوگ بے گناہ ہیں انہیں رہا کردیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ میرے خلاف 9 مئی کے درجن بھر کیسز ہیں جبکہ میں کسی جگہ موجود نہیں تھا مخالفین پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن تو ہونے ہیں، پولنگ ڈے پر مری میں چہل پہل کرنے والوں کو غش پڑے گا۔
جج ملک اعجاز آصف نے شیخ رشید اور راشد شفیق کے خلاف 9 مئی مقدمات سے متعلق درخواست پر سماعت کی، اس موقع پر شیخ رشید اپنے وکلاء کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
پراسیکوٹر نے استدعا کی کہ اسپیشل پراسیکیوٹرز آج موجود نہیں اس لیے التوا دیا جائے، وکیل صفائی سردار عبدالرازق نے موقف اپنایا کہ شیخ رشید کا نام 9 مئی کی کسی ایف آئی آرمیں نہیں، 6 ماہ بعد مقدمات میں نام شامل کیے گئے۔
شیخ رشید نے کہا کہ التواء کی خبر بھی اخبار میں چھپ چکی ہے جس پر جج ملک اعجاز آصف نے کہا کہ یہ عدالت کی کریڈیبلٹی کا سوال ہے، خبر سے تاثر ملتا ہے شاید عدالت کو کوئی باہر سے کنٹرول کرتا ہے۔
بعد ازاں اے ٹی سی راولپنڈی نے شیخ رشید اور شیخ راشد شفیق کی عبوری ضمانت میں توسیع کرتے ہوئے سماعت 9 دسمبر تک ملتوی کردی۔
سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ بڑے ذمہ داران سے گزارش کرتا ہوں کہ ملک کی معیشت پر توجہ دی جائے، اس وقت اصل عوامی مسئلہ گھروں کے فاقے ہیں الیکشن نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ خدارا لوگوں کے معاش پر توجہ دی جائے، ہمارا اصل کیس ہائی کورٹ میں 30 نومبر کو ہوگا، پی ٹی آئی کے تمام وکلاء کو مقدمات کی پیروی کے لئے کہا ہے، البتہ دو تہائی اکثریت تو دور کی بات ہے۔
شیخ رشید نے کہا کہ مری میں چہل پہل کرنے والے 172 کی اکثریت بھی نہیں لے سکیں گے، اگر جیل بھیجا گیا تو جیل سے الیکشن لڑوں گا، 9 مئی بابت کسی کے خلاف 164 کا بیان نہیں دیا، میں اکیلا شیخ رشید 9 مئی کے 68 مقدمات میں نامزد ہوں، ایک بندہ اتنی جگہوں پر ایک ساتھ کیسے ہوسکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سرکاری پراسیکیوٹرز نے دلائل کے لئے پھر وقت مانگا ہے، ہم تو عبوری ضمانتوں پر بھی دلائل کے لئے تیار تھے، میرے اور راشد شفیق کیخلاف راولپنڈی کے تھانوں میں 10 مقدمات ہیں۔