قومی احتساب بیورو (نیب) ٹیم نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان سے القادرٹرسٹ کیس میں 6 گھنٹے تفتیش کی اور واپس اڈیالہ جیل سے روانہ ہوگئی۔
راولپنڈی میں نیب کی ٹیم سابق وزیراعظم عمران خان سے تفتیش کے بعد اڈیالہ جیل سے واپس روانہ ہوگئی۔
نیب ٹیم نے القادر ٹرسٹ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی سے 6 گھنٹے تک تفتیش کی جبکہ نیب ٹیم کی قیادت ایڈیشنل ڈائریکٹر وقار احمد کررہے تھے۔
واضح رہے کہ نیب نے چئیرمن پی ٹی آئی سے 15 نومبر سے تفتیش کا آغاز کر رکھا ہے، احتساب عدالت نے گزشتہ سماعت میں نیب کو عمران خان سے 4 روز مزید تفتیش کی اجازت دی تھی۔
گزشتہ روز 23 نومبر کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف القادر ٹرسٹ 190 ملین پاؤنڈز اسکینڈل کیس کی سماعت اڈیالہ جیل راولپنڈی میں کی۔
دوران سماعت ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نیب سردار مظفر عباسی جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سردار لطیف کھوسہ عدالت میں پیش ہوئے، اس دوران عمران خان بھی کمرہ عدالت موجود تھے۔
سماعت شروع ہوئی تو نیب پراسیکیوٹر مظفر عباسی نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے مزید تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کے تفتیش ابھی باقی ہے، ہمیں مزید 10روزہ جسمانی ریمانڈ کی ضرورت ہے تاکہ تفتیش مکمل کر سکیں۔
190 ملین پاؤنڈز اسکینڈل: عمران کا ہائیکورٹ فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع
انٹرا پارٹی الیکشن کرانا مشکل کام نہیں، عمران چیئرمین رہیں گے، پی ٹی آئی وکیل
عمران خان کے وکیل سردار لطیف خان کھوسہ اور عمیر نیازی نے جسمانی ریمانڈ کی سخت مخالفت کرتے کہا کے متحدہ عب امارات بینک کے سپریم کورٹ میں تحریری جواب کے بعد یہ کیس ویسے ہی ختم ہوچکا ہے، جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کی جائے۔
عدالت نے فریقین وکلاء کے دلائل کے بعد سابق وزیراعظم عمران خان کے جسمانی ریمانڈ میں 4 روز کی توسیع کرتے ہوئے انہیں پیر کے روز دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا اور سماعت 27 نومبر تک ملتوی کردی۔