سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن قبضہ کیس کے حکم نامے میں کہا ہے کہ برطانیہ سے آئے 190 ملین پاؤنڈ میں سے 35 ارب حکومت پاکستان کو دیے جائیں۔ جب کہ ریمارکس دیئے کہ سروے رپورٹ کے مطابق بحریہ ٹاؤن کا 3000 ایکڑ سے زائد زمین پر ناجائز قبضہ ہے۔
سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن قبضہ کیس میں حکم نامہ جاری کردیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ بیرون ملک سے آنے والی رقم میں سے 35 ارب روپے حکومت پاکستان کو دیے جائیں۔
بیرون ملک سے آنے والی رقم جو اس وقت کے زرمبادلہ کے حساب سے 35 ارب روپے بنتی تھی حکومت پاکستان کو دی جائے گی جبکہ بحریہ ٹاؤن کی جانب سے پاکستان میں سپریم کورٹ کے اکاونٹ میں جمع کرائے گئے 30 ارب روپے سندھ حکومت کو دیئے جائیں گے۔
عدالتی کاروائی کے دوران سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کی جانب سے زمین پر قبضے پر بھی حکم نامہ جاری کیا اور کہا کہ بحریہ ٹاؤن نے اضافی زمین پر بھی قبضہ کررکھا ہے، اور سروے رپورٹ کے مطابق بحریہ ٹاؤن کا 3000 ایکڑ سے زائد زمین پر ناجائز قبضہ ہے۔
بحریہ ٹاؤن کے دیوالیہ ہونے کی خبریں، ملک ریاض کا بیان سامنے آگیا
عدالتی حکم نامے کے مطابق بحریہ ٹاؤن نے ادائیگیاں ہی نہیں روکیں بلکہ مزید زمین پر بھی قبضہ کیا،لوگ زمین کا ایک ٹکڑا خریدنے کیلئے عمر بھر کی جمع پونجی لگاتے ہیں، سب خرچ جرنے کے بعد ڈویلپر کے رحم کرم پر ہوتے ہیں، بحریہ ٹاؤن نے یکطرفہ طور پر اقساط کی ادائیگی روکی۔
سپریم کورٹ نے برطانیہ سے آئی ملک ریاض کی رقم کو ریاست پاکستان کے حوالے کر دیا، یہ رقم برطانیہ میں قانونی کارروائی کی وجہ سے منجمد تھی۔
عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ نیب کے ان معاملات میں جاری تحقیقات اور کارروائی پر کوئی قدغن عائد نہیں کرتا۔