حماس اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں 7 ہفتوں کے بعد 4 روزہ جنگ بندی پر پہلی بار عملدرآمد شروع ہوگیا، جنگ بندی کے دوران معاہدے کے تحت حماس نے 12 تھائی شہریوں سمیت 25 یرغمالی اور اسرائیل نے 39 فلسطین قیدیوں کو رہا کیے تھے۔
حماس نے رات کو13 اسرائیلی یرغمالیوں اور 4 تھائی شہریوں کو سات گھنٹے کی تاخیر کے بعد انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی) کے حوالے کر دیا ہے۔
حماس نے دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیل نے جنگ بندی کی شرائط کی خلاف ورزی کی ہے۔ اُمید کی جارہی ہے کہ اسرائیل اب اپنی جیلوں سے 39 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔
فلسطینی ہلال احمر کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے کے دو اسپتالوں کا محاصرہ کر لیا ہے۔
اسرائیلی فوج سے اجازت لینے کے بعد فوجی نے غزہ میں اپنی دو سالہ بیٹی کو سالگرہ کا تحفہ دینے کے لیے ایک پوری عمارت کو دھماکے سے اڑا دیا کہا کہ یہ بمباری میری بیٹی کے لیے تحفہ ہے۔
الجزیرہ نے اسرائیل کے وزیراعظم ہاؤس کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ قیدیوں کے تبادلے میں تاخیر ’غزہ میں امدادی ٹرکوں کی موجودگی‘ کی وجہ سے ہوئی ہے۔
اسرائیلی عہدیدار نے کہا کہ فکر مند ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، جیسے ہی ان کے پاس تفصیلات اور رہائی تصدیق آئے وہ اسے میڈیا اور اسرائیلی عوام تک پہنچائیں گے۔
دوسری جانب حماس نے قیدیوں کے تبادلے کے دوسرے دور میں تاخیر کرنے کا اعلان کیا ہے۔
حماس کے مسلح ونگ قسام بریگیڈ کا کہنا ہے کہ ہم قیدیوں کی دوسری کھیپ کی رہائی میں تاخیر کریں گے، اور ساتھ ہی اسرائیل پر جنگ بندی کی شرائط کی پاسداری نہ کرنے کا الزام بھی لگایا ہے۔
میسجنگ ایپ ٹیلی گرام پر جاری ایک بیان میں قسام بریگیڈ نے کہا کہ اسرائیل کو امدادی ٹرکوں کو شمالی غزہ کی پٹی میں داخل ہونے کی اجازت دینی چاہیے اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے لیے جن ”معیاروں“ پر اتفاق کیا گیا تھا، یعنی سنیارٹی پر عمل کرنا چاہیے۔
خان یونس سے رپورٹنگ کرتے ہوئے الجزیرہ کے نمائندے ہانی محمود نے بتایا کہ حماس نے جنگ بندی کے معاہدے میں اسرائیل کی طرف سے کی جانے والی دیگر خلاف ورزیوں کی طرف بھی اشارہ کیا جس کے نتیجے میں قیدیوں کی رہائی میں تاخیر ہوئی۔
ہانی محمود کے مطابق حماس نے جن دیگر خلاف ورزیوں کا حوالہ دیا ہے، ان میں جنوبی غزہ سے فلسطینی انخلاء پر حملے بھی شامل ہیں جنہوں نے شمال میں اپنے گھروں کو واپس جانے کی کوشش کی۔
ہانی محمود نے کہا کہ انہیں ایک نام نہاد ”جنگ بندی لائن“ میں روکا گیا، جہاں اسرائیلی فورسز نے ”لوگوں پر گولی چلائی“ اور آنسو گیس اور گولہ بارود کا استعمال کیا۔
ایک اور خلاف ورزی غزہ کے کچھ حصوں پر اسرائیلی نگرانی کرنے والے جاسوس ڈرون کی پرواز تھی۔ جو آج دن کے شروعات میں ”بہت اونچائی“ پر اڑتے ہوئے دیکھے گئے تھے۔
اسرائیل کا ”چینل 12“ رپورٹ کر رہا ہے کہ اگر اسرائیلی وقت کے مطابق نصف شب تک قیدیوں کو رہا نہ کیا گیا تو فوج غزہ پر اپنی بمباری دوبارہ شروع کر دے گی۔
یروشلم سے رپورٹنگ کرتے ہوئے الجزیرہ کی سارہ خیرات نے کہا کہ ’اس کی اطلاع اسرائیلی میڈیا دے رہی ہے اور سرکاری طور پر کسی بھی چیز کی تصدیق نہیں کی جا رہی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اسرائیلی میڈیا سفارتی ذرائع سے رپورٹ کر رہا ہے کہ اسرائیل نے القسام بریگیڈز کے کہنے کے برعکس معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کی۔ وہ سیکیورٹی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ اگر آدھی رات تک مغویوں کو رہا نہیں کیا گیا تو ہم پٹی میں اپنی کارروائیوں پر واپس آجائیں گے‘۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے صورتحال کے بارے میں بریفنگ دینے والے ایک اہلکار کے حوالے سے خبر دی ہے کہ قطر قیدیوں کی رہائی میں تاخیر کو جلد از جلد حل کرنے کے لیے اسرائیل اور حماس کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔
دوسری جانب حماس نے اسرائیل کی دھمکیوں کو ’خالی‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ ’اپنے قیدیوں کو طاقت کے ذریعے آزاد کرانے میں کامیاب نہیں ہوگا‘۔
بیروت میں مقیم حماس کے سیاسی بیورو کے رکن اسامہ حمدان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی ’خالی دھمکیوں سے ہماری پوزیشن نہیں بدلے گی‘۔
ہمدان نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ’ہم قطری اور مصری ثالثی کے ذریعے طے پانے والے جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد اور اس کی کامیابی کو یقینی بنانے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’قابض طاقت کے ذریعے اپنے قیدیوں کو آزاد کرانے میں کامیاب نہیں ہوں گے۔‘
عرب میڈیا کے مطابق حماس نے جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد شروع کردیا، حماس کی جانب سے رہائی پانے والے یرغمالیوں میں 12 تھائی شہری جبکہ 13 اسرائیلی شامل ہیں، اسرائیلی یرغمالیوں میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔
حماس 4 روز کے دوران غزہ سے 50 یرغمالیوں کو رہا کرے گا اور اسرائیلی جیلوں سے 150 فلسطینیوں کو رہائی ملے گی۔
اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان میں تصدیق کی گئی ہے کہ حماس نے 13 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کردیا ہے۔
عرب میڈیا کی رپوٹ کے مطابق اسرائیلی حکام یرغمالیوں کو منتقل کرنے کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں، یرغمالیوں کو بذریعہ ہیلی کاپٹر تل ابیب کے مضافات میں قائم شنائیڈر اسپتال منتقل کیا جائے گا۔
تھائی وزیراعظم سیتھا تھوی سن کا کہنا ہے کہ 12 تھائی شہریوں کو رہائی بھی مل گئی۔
عرب میڈیا کا مزید کہنا ہے کہ حماس کی جانب سے رہا تھائی لینڈ کے 12 شہری اسرائیل پہنچ گئے، تھائی شہریوں کو خصوصی طبی مراکز میں رکھا جائے گا۔
دوسری جانب عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے 39 فلسطینی قیدیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کردیا۔
رہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں میں 24 خواتین اور 15 کمسن بچے شامل ہیں، رہا فلسطینی قیدیوں کو اسرائیل کی مختلف جیلوں سے عوفر جیل منتقل کیا گیا۔
قیدیوں کے تبادلے کی ڈیل کے تحت اسرائیل ہر یرغمالی کی رہائی کے بدلے 3 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرےگا، رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں کا تعلق مقبوضہ بیت المقدس اورمغربی کنارے کے شہروں میں سے ہے۔
غزہ میں 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی بمباری کے بعد 4 روزہ عارضی جنگ بندی ہوگئی، جس کے بعد فلسطینی خاندانوں کی واپسی کا سلسلہ جاری ہے۔
غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان 4 روزہ عارضی جنگ بندی کے آغاز کے بعد مصر سے براستہ رفح کراسنگ 8 ٹینکر جنوبی غزہ میں داخل ہوگئے۔
اسرائیلی فوج کے مطابق 4 ٹینکر ایندھن اور 4 ٹینکر کوکنگ گیس کے داخل ہوئے، ٹینکرز اقوامِ متحدہ کی امدادی تنظیموں کو منتقل کر دیے گئے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق آج کم از کم 200 امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہونے کی توقع ہے۔
عارضی جنگ بندی کے بعد فلسطینی خاندانوں کی واپسی جاری ہے۔ لوگ اپنے پیاروں کی تلاش اور ملبے سے زخمیوں اور لاشوں کو نکالنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق غزہ سٹی اور شمالی غزہ پر روزانہ چھ گھنٹے صبح 10 بجے سے شام 4 بجے تک اسرائیلی طیارے پرواز نہیں کریں گے۔
واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت عارضی جنگ بندی کا آغاز ہوگیا ہے، عارضی جنگ بندی کا آغاز غزہ کے مقامی وقت کے مطابق صبح 7 بجے ہوا ہے جو اگلے 4 روز یعنی منگل کی صبح 7 بجے تک جاری رہے گا۔
اسرائیلی جارحیت کے 49 ویں روز غزہ میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 14 ہزار 800 سے بڑھ گئی۔
انڈونیشیا اسپتال میں 200 مریض اور طبی عملہ اب بھی محصور ہیں، جبالیہ میں کمال عدوان اسپتال میں نومولود سمیت 3 بچے شہید ہوئے جبکہ خان یونس میں اجتماعی قبر میں 111 فلسطینیوں کی لاشیں سپرد خاک کی گئیں۔
اقوام متحدہ کے اسکول پر اسرائیلی حملے میں 27 فلسطینی شہید ہوئے، فلسطینی صحافی بھی اہل خانہ سمیت شہید ہوئے۔
مقبوضہ مغربی کنارے میں 211 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، غزہ میں لڑائی میں 4 دن کا وقفہ جاری ہے۔
اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا عمل شروع ہوچکا ہے، یرغمالیوں کے پہلے گروپ میں 13 خواتین اور بچے شامل ہیں۔
ریڈ کراس یرغمالیوں کواسرائیلی فوج کے حوالے کرے گا، پہلے دن اسرائیل سے 39 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔
لڑائی میں وقفے سے پہلے خان یونس میں رہائشی عمارت پر بمباری میں 14 فلسطینی شہید ہوئے، رفاہ میں الجنینا کے علاقے میں رہائشی عمارت کو بھی نشانہ بنایا گیا، 14 فلسطینی شہید ہوئے۔
زمینی کارروائی میں ہلاک اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 75 ہوگئی، لڑائی میں وقفے سے پہلے 24 گھنٹے میں 75 ہزار لیٹر ایندھن امدادی ٹرک داخل ہوئے، 433 غیر ملکی شہریوں کا غزہ سے انخلاء مکمل ہو گیا، 17 زخمی بھی غزہ سے مصر منتقل کردیےگئے ہیں۔
الشفاء اسپتال میں اسرائیلی فورسز کی کارروائی 8ویں روز بھی جاری ہے، شمالی غزہ میں 22 اسپتال غیرفعال ہیں۔
جنگ بندی کے باوجود اسرائیل نے بے گھر فلسطینیوں کو غزہ میں داخلے سے روک دیا۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ فلسطینی غزہ واپسی کی کوشش نہ کریں، بے گھر فلسطینیوں نے اسرائیلی اقدام کو ظلم قرار دیا اور کہا کہ اسرائیلی حملوں میں ان کے گھر تباہ ہوگئے، ان کے پاس کھانے پینے کو بھی کچھ نہیں ہے، ہمارے بچے غزہ میں ہیں، ہم ان کے پاس جانا چاہتے ہیں لیکن ہمیں غزہ میں داخل ہونے نہیں دیا جارہا۔
عرب میڈیا کے مطابق صہیونی فوج نے واپس جانے والے فلسطینیوں پر فائرنگ کردی، جس میں 7 فلسطینی زخمی ہوگئے۔
فلسطینی صحافی کا کہنا ہے کہ واقعات جنگ بندی شروع ہونے کے تقریباً ڈھائی گھنٹے بعد وسطی غزہ میں مغازی کے علاقے میں پیش آئے۔
اسرائیلی فورسز نے شمالی غزہ جانے والوں پر پرچے پھینکے، وارننگ دی کہ اگر کوئی جنوب سے شمال گیا تو پھر بمباری شروع کردیں گے۔
یمن کے دارالحکومت صنعا میں ہزاروں افراد نے اسرائیل کے خلاف ریلی نکالی۔
شرکاء نے غزہ میں مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا، مظاہرین نے کہا کہ الاقصیٰ کی آزادی کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔
اس کے علاوہ لبنان میں بھی مظاہرہ کیا گیا اور شرکاء نے اسرائیلی حملوں میں شہید لبنانی اور ترک شہریوں کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ میں 14 ہزار سے ذائد افراد شہید کیے گئے ہیں، اسرائیل میں حماس کے حملوں میں سرکاری طور پر مرنے والوں کی تعداد تقریباً 1,200 ہے۔