Aaj Logo

شائع 24 نومبر 2023 11:27am

حکومتی خزانے کو نقصان پہنچا نہ الزامات ثابت ہوئے، آشیانہ اقبال ریفرنس کا تحریری فیصلہ جاری

لاہور کی احتساب عدالت نے آشیانہ اقبال ریفرنس میں سابق وزیراعظم شہبازشریف سمیت تمام ملزمان کی بریت کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

احتساب عدالت کے جج ملک علی ذوالقرنین نے آشیانہ اقبال کیس کا فیصلہ 18 نومبر کو سُنایا تھا۔

آشیانہ اقبال ریفرنس کاتحریری فیصلہ 59صفحات پرمشتمل ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ریفرنس میں عائد کیے جانے والے الزامات انتہائی مشکوک ہیں۔ ملزمان کےخلاف الزامات ثابت ہونےکا کوئی امکان موجود نہیں۔

تحریری فیصلے کے مطابق سپلیمنٹری انوسٹی گیشن رپورٹ اور گواہوں کے بیانات کا خاصہ یہ ہے۔ شہباز شریف سمیت دیگر کی بریت کی درخواستوں کو منظور کیا جاتا ہے، عدالت شہباز شریف سمیت دیگر کو ان الزامات سے بری کرتی ہے۔

فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ احد خان چیمہ نے چیئرمین نیب کو جولائی 2022 میں ری انوسٹی گیشن کی درخواست دی ، سپلیمینٹری رپورٹ کے مطابق اس پروجیکٹ میں حکومتی خزانے کو نقصان نہیں پہنچا اور کسی بھی ملزم کے خلاف الزامات ثابت نہیں ہوئے۔

احتساب عدالت کے مطابق اس ریفرنس میں عدالت پراسکیوشن کا ڈینٹ نظر اندازنہیں کرسکتی، فیصلے کی کاپی ڈپٹی پراسکیوٹر جنرل نیب لاہورکو ارسال کی جائے گی۔

کس کس پر فرد جُرم عائد کی گئی تھی

آشیانہ اقبال ریفرنس سنہ 2018 میں دائر کیا گیا تھا۔ شہباز شریف سمیت عدالت نے جن تمام ملزمان کو بری کیا ان میں موجودہ نگران وفاقی وزیر فواد حسن فواد ، نگراں وزیراعظم کے مشیر احد چیمہ، بسم الله کنسٹرکشن کمپنی کے چیف ایگزیکٹو شاہد شفیق، بلال قدوائی، امتیازحیدر، اسرارسعید اور عارف بٹ شامل ہیں۔

عدالت نے اس ریفرنس میں 10 ملزمان پر فرد جرم عائد کی تھی۔

ریفرنس میں دو مرکزی ملزمان ندیم ضیاء اور کامران کیانی پہلے ہی بری ہوچکے ہیں جب کہ نگران وزیراعظم کے مشیر احد چیمہ نےعدالتی فیصلے کے بعد میڈیا سے میں کہا کہ مجھے وعدہ معاف گواہ بننے کا کہا گیا، آج فیصلہ ضرور ہوا ہے تاہم انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوئے۔

آشیانہ اقبال ریفرنس میں نیب نے کہا تھا کہ 16 ہزار غریب شہریوں نے پروجیکٹ میں 61 کروڑ روپے جمع کرائے تھے، کمپنیوں کی نااہلی کی وجہ سے حکومت کو بڑا نقصان اٹھانا پڑا تھا،

نیب ریفرنس 3 والیومز اور ایک ہزار صفحات پرمشتمل تھا جس میں شہباز شریف اور دیگر ملزمان پر اختیارات کا ناجائز استعمال اور خزانے کو نقصان پہنچانے کا الزام لگایا گیا تھا۔

Read Comments