سکھ علیحدگی پسند رہنما گرپتونت سنگھ پنون نے اپنے قتل کرنے کی سازش کو ناکام بنانے اور بھارتی حکومت کو امریکا کی جانب سے انتبا جاری کیے جانے سے متعلق ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ، ’کیا مودی حکومت نتائج کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہے؟‘۔
گزشتہ روزفنانشل ٹائمز نے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی حکام نے امریکا میں ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما گرپتونت سنگھ پنون کو قتل کرنے کی سازش کو ناکام بنایا اور نئی دہلی کی حکومت کے ملوث ہونے کے خدشات پر بھارت کو انتباہ جاری کیا۔
ردعمل میں گرپتونت سنگھ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی پوسٹ کے کیپش میں لکھا، ’تشدد تشدد کو جنم دیتا ہے، کیا مودی حکومت نتائج کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے؟‘۔
سکھ علیحدگی پسند رہنما کے مطابق، ’بھارتی ایجنٹوں کی جانب سے امریکی سرزمین پر میری جان لینے کی ناکام کوشش بین الاقوامی دہشت گردی ہے جو امریکی خودمختاری، آزادی اظہار اور جمہوریت کے لیے خطرہ ہے لہٰذا میں امریکی حکومت کو اس خطرے کا جواب دینے دوں گا‘۔
انہوں نے کہا کہ سکھس فار جسٹس (ایس ایف جے) پنجاب کو آزاد کرانے کے لیے ’بیلٹ‘ کا استعمال کر رہا ہے جبکہ بھارت جاری خالصتان ریفرنڈم کو روکنے کے لیے ’گولیوں‘ کا استعمال کر رہا ہے۔
گرپتونت نے اپنی پوسٹ میں مزید کہا کہ، ’ بھارت خالصتان کے حامی سکھوں کو قتل کرنے کے لیے کرائے کے فوجیوں کا استعمال کر رہا ہے لہذا میں مودی حکومت کو چینلج کرتا ہوں کہ پنجاب کے ساتھ کھلی مسلح جنگ کا اعلان کریں اور تاریخ گواہ ہے کہ سکھ خود مختار مساوی طاقت کے ساتھ دفاع کریں گے اور پنجاب کو بھارتی قبضے سے آزادی دلانے کی مہم جاری رکھیں گے’۔
سکھ رہنما نے واضح کیا کہ اس وقت میری توجہ اپنی جان کو لاحق خطرات پر نہیں بلکہ 28 جنوری 2024 کو سان فرانسسکو سے شروع ہونے والے خالصتان ریفرنڈم کے امریکی مرحلے کے انعقاد پر مرکوز ہے جسے بھارتی حکومت روکنے کی کوشش کررہی ہے۔
فنانشل ٹائمز کا کہنا تھا کہ نئی دہلی سے احتجاج اس وقت درج کیا گیا جب جون میں صدر جو بائیڈن نے سرکاری دورے پر جانے والے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا استقبال کیا تھا۔
رپورٹ پر تبصرہ کرنے کی درخواست پر ہندوستان کی وزارت خارجہ یا نئی دہلی میں امریکی سفارت خانے کی طرف سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔