الیکشن کمیشن نے عام انتخابات 2024 کے لئے پی ٹی آئی کا انتخابی نشان بلا برقرار رکھا ہے جبکہ پی ٹی آئی کے ترجمان بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی الیکشن لڑیں گے۔
الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق محفوظ فیصلہ سنادیا اور پی ٹی آئی کو عام انتخابات میں بلے کا انتخابی نشان برقرار رکھا گیا ہے۔
ممبر نثار درانی کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیشن نے محفوظ فیصلہ سنایا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 20 دن کے اندر دوبارہ الیکشن کروائے جائیں اور الیکشن کے بعد 7 دن میں رپورٹ جمع کروائیں۔
فیصلہ الیکشن کمیشن کی آفیسر صائمہ جنجوعہ نے پڑھ کر سنایا، الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق 13 ستمبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو نوٹس جاری کیا تھا۔
تحریری فیصلہ 12صفحات پرمشتمل ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ پارٹی آئین کے مطابق تمام پارٹی عہدیداران 4 سال کیلئے منتخب ہوں گے، پی ٹی آئی کےعہدیداران کی مدت 13 جون2021 کو ختم ہوئی، الیکشن کمیشن نے قانون کے مطابق نوٹس جاری کیا۔
فیصلے کے بعد جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے تحریک انصاف کے ترجمان بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ بلے کا نشان ہمارے پاس رہے گا، الیکشن کمیشن نے انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے، اور ایک خاص مقصد کیلئے اس میں تاخیر کی، آرڈر کو ہم مناسب فورم پر چیلنج کریں گے۔
ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ چیئرمین کی ہدایات کے مطابق وہ الیکشن لڑسکتے ہیں اور لڑیں گے، انہیں کوئی مائنس نہیں کرسکتا، وہ ہمارے چیئرمین تھے، ہیں اور رہیں گے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کے مطابق آرٹیکل 62 اور 63 کے مطابق نااہل الیکشن نہیں لڑسکتا، عمران خان کی ایسی کوئی نااہلی نہیں کہ وہ الیکشن میں حصہ نہ لے سکیں، انہیں صرف ایک کیس میں سزا ہوئی تھی، اور اسے بھی ہائیکورٹ نے کالعدم قرار دے دیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا الیکشن کمیشن کے انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دینے کے فیصلے پر ردعمل سامنے آیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر جاری بیان میں تحریک انصاف کے ترجمان نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کا فیصلہ ادارے کے مسلسل متعصبانہ رویے کے تناظر میں توقعات کےعین مطابق ثابت ہوا، فیصلے نے چیئرمین پی ٹی آئی کو انتخابات سے باہر رکھنے کی ریاستی سازش ایک بار پھر بے نقاب کردی۔
ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ فیصلے کا جائزہ لینے کے بعد آئینی اور سیاسی راستوں سے اس کے خلاف بھرپور چارہ جوئی کی جائے گی، الیکشن کمیشن کے آج کے فیصلے میں انصاف کے تقاضوں کو صریحاً نہیں کیا گیا، تحریک انصاف کو بھجوائے گئے نوٹس میں کمیشن کی جانب سے انٹرا پارٹی انتخابات کے غیرآئینی ہونے کے حوالے سے کوئی اعتراض نہیں اٹھایا گیا تھا۔
تحریک انصاف کے ترجمان نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن نے بارہا درخواستوں کے باوجود انٹرا پارٹی انتخاب کے معاملے کو ایک مخصوص مقصد کے تحت بلاجواز التوا کا شکار کیے رکھا، تحریک انصاف کی چیف الیکشن کمیشنر سے ہونے والی 2 ملاقاتوں میں پارٹی کو آئینی حقوق کے تحفظ کی یقین دہانی کروائی گئی مگر فیصلہ اس کے برعکس ثابت ہوا، الیکشن کمیشن کے فیصلے کی روشنی میں ”بلا“ تحریک انصاف کا انتخابی نشان تھا، ہے اور ”بلے“ کا نشان بیلٹ پیپر پر آئندہ بھی رہے گا۔
ترجمان پی ٹی آئی کا یہ بھی کہنا تھا کہ عمران خان چئیرمین پی ٹی آئی تھے ، چئیرمین پی ٹی آئی ہیں اور انشاء اللہ تاحیات چئیرمین پی ٹی آئی رہیں گے، مخالفین کے عمران خان کو مائنس کرنے یا تحریک انصاف سے ”بلے“ کا نشان واپس لینے کے عزائم کبھی پورے نہیں ہوں گے، الیکشن کمیشن فیصلے کو مناسب فورم پر چیلنج کیا جائے گا جو کہ تحریک انصاف کا قانونی حق ہے۔
انٹرا پارٹی انتخابات پر پی ٹی آئی کی بیان حلفی جمع کرانے کی یقیندہانی
انٹرا پارٹی الیکشن کیس: پی ٹی آئی کو دلائل دینے کیلئے دو ہفتوں کیمہلت
ترجمان تحریک انصاف نے کہا کہ انٹرا پارٹی انتخابات کے حوالے سے چئیرمین عمران خان کی ہدایات کی روشنی میں کور کمیٹی آئندہ لائحہ عمل طے کرے گی، تحریک انصاف کا ہر عمل آئین و قانون کے مطابق ہے عدلیہ سے امید ہے کہ آئینی و قانونی تقاضوں کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اس فیصلے کے ہر پہلو کا جائزہ لیا جائے گا۔
گزشتہ روز رہنما پی ٹی آئی بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ انٹراپارٹی الیکشن ہوئے، الیکشن کمیشن میں ریکارڈ جمع کرایا گیا جس پر الیکشن کمیشن نے پارٹی کے حق میں فیصلہ سنایا مگر تحریری فیصلہ روک لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ تحریری فیصلہ تبدیل نہ ہوجائے، البتہ ااگر الیکشن کمیشن نے کہا تو دوبارہ انٹرا پارٹی انتخابات کرا دیں گے۔