بحریہ ٹاؤن کراچی کیس میں 190 ملین پاؤنڈ ادائیگی سے متعلق اہم پیش رفت ہوئی ہے، مشرق بینک نے کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ میں اپنا جواب جمع کرا دیا جبکہ ملک ریاض حسین نے 190 ملین پاونڈز کیس میں سپریم کورٹ میں درخواست دے دی۔
مشرق بینک نے برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کا 2019 میں لکھا گیا خط بھی سپریم کورٹ میں جمع کرادیا۔
خط کا متن یہ بھی بتاتا ہے کہ ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ عدالت نے دسمبر 2018 میں متاثرہ فریق کا لندن میں غیرملکی کرنسی اکاؤنٹ منجمد کردیا تھا۔
این سی اے کے خط میں کہا گیا ہے کہ برطانوی جج نے اکاؤنٹس فریزنگ آرڈر کالعدم قرار دیئے تھے۔ اس کے بعد نومبر 2019 میں این سی اے کی جانب سے اکاونٹس بحال کیے گئے، این سی اے کے خط میں مزید انکشاف ہوا ہے کہ نومبر 2019 کو اکاونٹس میں دوکروڑ پاؤنڈز کی رقم موجود تھی۔
مشرق بینک کے جواب میں کہا گیا کہ اکاؤنٹ ہولڈر نے این سی اے کے کہنے پر نہیں بلکہ خود رقم پاکستان بھجوائی۔
جواب میں بتایا گیا کہ 190 ملین پاؤنڈ کی رقم ملک ریاض کے فیملی ممبر کی ہدایت پر پاکستان منتقل ہوئی تھی۔
مشرق بینک کا کہنا ہے کہ یہ تاثر درست نہیں کہ رقم حکومت پاکستان کو بھجوائی گئی تھی۔
مشرق بینک کی طرف سے جمع کرائے گئے جواب میں اکاؤنٹ ہولڈر کی جانب سے فنڈز ٹرانسفر کیلئے ایک ہدایتی خط بھی شامل کیا گیا، جس میں اکاؤنٹ ہولڈر نے بینک کو ہدایات دیتے ہوئے لکھا کہ ’: (اول) نیشنل کرائم ایجنسی(این سی اے) نے ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ کورٹ کے حکم سے اکاؤنٹ غیرمنجمد کردیا ہے۔ (دوم) اور میرے وکیل کو این سی اے کی جانب سے میرے حوالے سے ایک کمفرٹ لیٹر موصول ہوا ہے‘۔
خط میں ہدایت کی گئی کہ ’میں اس (خط) کے ذریعے ناقابل تحریف اور غیر مشروط طور پر آپ کو بغیر کسی حوالہ، ہدایات، حد اور/یا نوٹس کے براہ راست اجازت دیتی ہوں اور ہدایت کرتی ہوں کہ اس تاریخ پر جس پر آپ کو تحریری طور پر یہ تصدیق ملی ہے، اس وقت اکاؤنٹ میں موجود سارا کریڈٹ بیلنس ڈیبٹ کیا جائے اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے درج ذیل اکاؤنٹ میں ادائیگی کی جائے‘
اس کے بعد سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ کی تفصیلات بیان کی گئی تھیں۔
خیال رہے کہ مشرق بینک نے اپنی اس کلائنٹ کا نام مبشرہ ملک بیان کیا ہے جو کہ ملک ریاض کی بہو ہیں، جنہوں نے بینک کو فنڈز ٹرانسفر کیلئے خط لکھا تھا۔
دوسری جانب بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض نے 190 ملین پاونڈزکیس میں سپریم کورٹ میں درخواست دے دی۔
درخواست میں کہا گیا کہ نیب 190 ملین پاونڈز معاملہ کی تحقیقات کر رہا ہے، سپریم کورٹ ریمارکس یا آبزرویشنز نیب کی تحقیقات متاثر کر سکتی ہے، نیب سپریم کورٹ کی آبزرویشنز کا تحقیقات میں اثر لے سکتا ہے۔
ملک ریاض نے درخواست میں استدعا کہ کہ سپریم کورٹ درخواست کا جائزہ لیکر مناسب حکم جاری کرے۔
خیال رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے دور میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) نے معروف کاروباری شخصیت ملک ریاض کے ضبط کیے گئے 190 ملین پاؤنڈ ایک تصفیے کے تحت حکومت پاکستان کو منتقل کیے تھے۔
عمران خان نے این سی اے کو اجازت دی تھی کہ یہ رقم براہِ راست سپریم کورٹ آف پاکستان کے اکاؤنٹ میں منتقل کی جائے، سابق وزیراعظم کے اس اقدام کا بظاہرہ فائدہ ملک ریاض کو ہوا ہے کیوں کہ انہیں ایک مقدمہ میں 460 ارب روپے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں جمع کرانے کا حکم دیا گیا تھا۔
عمران خان پر الزام ہے کہ انہوں نے اس تصفیے کے بدلے میں ملک ریاض سے مالی فوائد حاصل کیے ہیں جن میں القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کا معاملہ سر فہرست ہے۔