چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ پرانے سیاستدانوں کا ارادہ خدمت نہیں، انتقام اور حساب لینا ہے، وہ گھر بیٹھ کر نوجوانوں کے لئے دعا کریں۔
چترال میں کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ یہاں کی خواتین کو سلام پیش کرتا ہوں، جو بی بی شہید کے مشن کو آگے لے کر چل رہی ہیں، یہ وہ جگہ ہے جہاں سے میری نانی منتخب ہوئی تھیں۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ چترال کو حقوق صرف پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں ملے، ہم نے اپنے ہر دور میں مہنگائی اور بے روزگاری کا مقابلہ کیا، بی بی کیلئے مشہور تھا کہ“بے نظیر آئے گی روزگار لائے گی“، میں وہی مشن پورا کرنا چاہتا ہوں، اگر عوام ساتھ دیں تو کوئی مشکل نہیں۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ملک کی صورتحال دیکھ کر دکھ ہوتا ہے، عوام کے دکھ درد کم کرنا چاہتا ہوں، پرانے سیاستدانوں کی سیاست سےتکالیف کم نہیں ہوں گی، جس سمت میں ملک چل رہا ہے اس سےمسائل بڑھیں گے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پرانے سیاستدان عوام کی مشکلات میں اضافہ کریں گے، ان کا ارادہ خدمت نہیں، انتقام اور حساب لینا ہے، ان سے سیاست چھوڑنے کا مطالبہ نوجوانوں کا ہے، نوجوان چاہتے ہیں کہ ان پرانے سیاستدانوں سے جان چھوٹے۔
چیئرمین پی پی پی نے مزید کہا کہ میں اپنےبزرگوں کا احترام کرتاہوں، پی ٹی آئی والوں کی طرح گالی نہیں دیتا، پرانے سیاستدانوں سے اعتراض یہ نہیں کہ وہ بوڑھے ہو گئے ہیں، اعتراض یہ ہے کہ وہ پرانی سیاست نہیں چھوڑتے، انہیں چاہئے کہ اب گھر بیٹھ کر نوجوانوں کیلئے دعا کریں، اب کام ہم نےکرنا ہے، ہم کام کرکے دکھائیں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ نواز شریف اور مولانا فضل الرحمان نے سیاست شروع کی توعمر کیا تھی، اور جب بے نظیروزیراعظم بنیں تو ان کی عمر کیا تھی، بے نظیر بھٹو دنیا کی سب سے کم عمر وزیراعظم تھیں، پی ڈی ایم کی حکومت میں بھی پرانی سیاست کی گئی، ملک میں ٹک ٹاکر اور اشرافیہ کی حکومت نہیں چاہتا۔
چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ میں ملک میں عوامی راج قائم کرناچاہتاہوں، ملک کے فیصلے کرنے کا اختیار صرف عوام کے پاس ہے، چترال کےعوام 3 نسلوں سے وفاداری کر رہے ہیں، ہم ایک بار پھر ثابت کریں گے کہ یہاں کے لوگ وفادار ہیں، ہم مل کر پی پی قیادت کا نامکمل مشن پورا کریں گے، فاٹا کو ٹیکس فری زون بنائیں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ سندھ کےاسپتالوں میں عوام کا مفت علاج ہوتا ہے، دل کےامراض کیلئےبھی مفت علاج کی سہولت ہے، سندھ میں سیلاب متاثرین کیلئے 20 لاکھ گھر بنا رہا ہوں، خواتین کو گھروں کے مالکانہ حقوق دے رہے ہیں، متاثرین کو کچے مکانات کے بجائے پکے مکانات بنا کر دے رہے ہیں۔