سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کو فراڈ کیس میں جوڈیشل ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت پیش نہ کیا جاسکا،عدالت نے سابق وفاقی وزیر کے پروڈکشن آرڈراور میڈیکل ٹیسٹ سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے خلاف فراڈ کے کیس کی سماعت ہوئی، سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ یاسرمحمود نے کی۔
فواد چوہدری کے وکیل قمر عنایت راجہ عدالت میں پیش ہوئے، تاہم سابق وفاقی وزیر کو جوڈیشل ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت پیش نہ کیا جاسکا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جیل حکام سے کہا تھا فواد چوہدری کو عدالت میں پیش کریں، ابھی آرڈر کر دیتے ہیں، دیکھ لیتے ہیں، دوسرے طریقے سے بھی حاضری لگ سکتی ہے، حاضری پر ان کی طبیعت وغیرہ کا پوچھ لیں گے۔
فواد چوہدری کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت احکامات جاری کرسکتی ہے، مناسب آرڈر جاری کر دیں۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ابھی تو چالان بھی نہیں آیا، دیکھ لیتے ہیں۔ عدالت نے فواد چوہدری کے خلاف کیس کی سماعت میں وقفہ کردیا۔
وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو فوادچوہدری کو پھر بھی عدالت پیش نہ کیا گیا۔
فوادچوہدری کے وکیل فیصل چوہدری اور قمرعنایت عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ فیصل چوہدری نے بتایا کہ فواد چوہدری کی آن لائن حاضری (ای اٹنڈنس) لگا دی گئی ہے۔
وکیل قمرعنایت نے کہا کہ ابھی تک فوادچوہدری کو عدالت پیش نہیں کیا جاسکا، ہم عدالتی احکامات کا انتظار کر رہے ہیں.
وکیل فیصل چوہدری نے مؤقف پیش کیا کہ فواد چوہدری کا پوسٹ کوویڈ ٹیسٹ کرواناہے، یہ لوگ آپ کی عدالتی احکامات کی بھی تعمیل نہیں کررہے، عدالت فواد چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری کرے۔
عدالت نے پروڈکشن آرڈراور میڈیکل ٹیسٹ سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
واضح رہے کہ فواد چوہدری کے خلاف تھانہ آبپارہ میں فراڈ کا مقدمہ درج ہے، انہیں 4 نومبر بروز ہفتہ کی صبح اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا تھا، جس کی تصدیق ان کے بھائی فیصل چوہدری اور ان کی اہلیہ حبا فواد نے کی۔
فواد چوہدری کی اہلیہ اور بھائی فیصل چوہدری نے ان کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ فواد چوہدری صبح ناشتہ کررہے تھے کہ اسلام آباد پولیس کے ہمراہ سادہ کپڑوں میں کچھ لوگ آئے اور انہیں لیکر نامعلوم مقام پر لے گئے۔
5 نومبر بروز اتوار اسلام آباد پولیس سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کو منہ پر کپڑا ڈال کر اسلام آباد کچہری لائی اور عدالت کے سامنے پیش کیا۔
اسلام آباد پولیس نے عدالت سے فواد چوہدری کی 5 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی اور بتایا کہ فواد چوہدری کو ظہیر نامی شخص کی جانب سے درج ایف آئی آر میں گرفتار کیا گیا۔
پولیس نے عدالت میں ایف آئی آر بھی پڑھ کر سنائی، جس میں بتایا گیا کہ فواد چوہدری نے شہری ظہیر سے 50 لاکھ روپے بطور رشوت لیے تھے اور نوکری کا وعدہ کیا تھا تاہم پیسے لے کر انہوں نے اسے نوکری نہیں دی اور جب شہری نے اپنے پیسے واپس لینے کا تقاضا کیا، تو فواد چوہدری کی جانب سے اسے جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی۔