اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں حماس کے ہاتھوں یرغمالیوں کی رہائی کے حوالے سے آج اہم پیش رفت ہوئی ہے۔
خبر رساں ایجنسی ”روئٹرز“ کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ’اس حوالے سے پیشرفت ہو رہی ہے، لیکن اس پر مزید کچھ کہنے لائق فی الحال نہیں ہے، لیکن مجھے امید ہے کہ جلد ہی اچھی خبر ملے گی‘۔
ٹائمز آف اسرائیل نے قبل ازیں قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری کے حوالے سے رپورٹ کیا تھا کہ ’ہم کسی معاہدے تک پہنچنے کے قریب ترین ہیں‘۔
ماجد النصاری نے مزید کہا کہ مذاکرات ’نازک اور آخری مرحلے‘ میں ہیں۔
حماس کے رہنما اسماعیل ہانیہ نے آج صبح ایک بیان میں کہا کہ ’ہم (اسرائیل کے ساتھ) جنگ بندی پر ایک معاہدے تک پہنچنے کے قریب ہیں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ گروپ نے اپنا مؤقف قطری ثالثوں کو پہنچا دیا ہے۔
کہا جارہا ہے کہ اس معاہدے میں کئی دنوں کے لیے فائرنگ اور گولہ باری میں وقفہ، حماس کے ہاتھوں تقریباً 50 شہری یرغمالیوں کی رہائی اور اسرائیلی تحویل میں قید فلسطینی خواتین اور بچوں کی رہائی شامل ہے۔
یہ معاہدہ 7 اکتوبر کو اسرائیل کے اندر حماس کے حملے کے بعد سب سے بڑی یرغمالیوں کی رہائی اور قیدیوں کا پہلا تبادلہ ہوگا۔ اب تک 240 افراد میں سے صرف چار اسرائیل کو واپس کیے گئے ہیں۔
جنگ سے پہلے، اسرائیل نے تقریباً 5,200 فلسطینیوں کو گرفتار کیا تھا، اور 7 اکتوبر سے اب تک 2,900 سے زیادہ گرفتاریاں ہو چکی ہیں۔
انسانی حقوق اور مانیٹرنگ گروپوں کا خیال ہے کہ اسرائیل نے کم از کم 95 خواتین، 37 صحافی اور 145 بچوں کو قید کر رکھا ہے۔