ارجنٹائن میں ہوانے والے انتخابات میں زیویئر مائیلی نے زبدرست کامیابی حاصل کی ہے، جس پر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سابق برازیلین صدر جئیر بولسونارو نے خوشی کا اظہار کیا ہے اور انہیں مبارکباد دی ہے۔
اتوار کو ہوئے صدارتی انتخابات میں زیوئیر نے اپنے حریف سرجیو ماسا کو تقریباً 30 لاکھ ووٹوں سے شکست دی۔
جس کے بعد سابق امریکی صدر نے پیش گوئی کی کہ مائیلی ”حقیقت میں ارجنٹائن کو دوبارہ عظیم بنائے گا“، جبکہ برازیل کے سابق صدر نے ”ایمانداری، ترقی اور آزادی“ کی فتح کو سراہا۔
بولسونارستا اور میلستا کے کارکنوں نے پیش گوئی کی ہے کہ مائیلی کی جیت دائیں بازو کی فتوحات میں پہلی ہوگی جو 2024 اور 2026 میں ٹرمپ اور بولسونارو کو دوبارہ اقتدار حاصل کرتے ہوئے دیکھیں گے۔
لیکن کچھ نے اس خواہش کا اظہار بھی کرچکے ہیں وہ عمران خان کو بھی دوبارہ اقتدار میں دیکھیں۔
مائیلی کی جیت سے یہ امکان لیا جارہا ہے کہ عمران خان بھی دوبارہ اقتدار میں آسکیں گے، کیونکہ مائیلی اور عمران میں بہت سی باتیں مشترک ہیں۔
مائیلی بھی عمران کی طرح سیاست کی دنیا میں ایک حقیقی نووارد ہیں۔
مائیلی 1970 میں بیونس آئرس میں پیدا ہوئے، اور رولنگ اسٹونز کے کور بینڈ میں بھی شامل رہے، 2021 میں انہوں نے اپنی آزادی پسند پارٹی لبرٹاد اوانزا (فریڈم ایڈوانسز) بنائی۔
کانگریس کے لیے منتخب ہونے سے قبل مائیلی نے ارجنٹائن کے ٹیلی ویژن پر ایک بدتمیز اقتصادی پنڈت کے طور پر شہرت پائی۔
مائیلی کی دلفریب شخصیت، اسکرین پر کھلبلی مچانے اور برٹ پاپ طرز کے بالوں نے ’ایل لوکو‘ (دی میڈ مین) کے طور پر ان کی ساکھ کو مضبوط کیا ہے۔
مختصراً کہیں تو مائیلی بھی عمران خان اور ڈونلڈ ٹرمپ کی طرح ایک سیلیبریٹی تھے جنہوں نے بنا کسی تجربے کے سیاست میں قدم رکھ دیا ہے۔
صرف یہی نہیں بلکہ عمران خان نے کی طرح ان پر بھی یہودیت پسند ہونے کے الزامات ہیں، عمران اور ٹرمپ کی طرح ان کیلئے بھی کہا جاتا ہے کہ مغرب نے انہیں ملک کی بربادی کیلئے ملک پر مسلط کرایا ہے۔