ڈیفنس کار حادثے میں چھ افراد کے جاں بحق ہونے کے معاملے میں گرفتار نوعمر ملزم افنان اور اس کے گرفتار دوست کو سی سی پی او کے سامنے پیش کیا گیا۔ دوسری جانب عدالت نے مقدمے میں دہشتگردی کی دفعات شامل ہونے پر ملزم افنان کے تحفظ کی درخواست نمٹا دی۔
ڈی ایس پی کاہنہ اور افسران نے ایک گھنٹے تک ملزمان سے تفتیش کی۔ متاثرہ خاندان کے سربراہ حسین نے تفتیش کے حوالے سے کچھ بتانے سے گریز کیا۔
ملزم کے دوست سی سی پی او کے سامنے اعتراف کیا کہ گاڑی افنان ہی چلا رہا تھا۔
لاہور ہائیکورٹ نے بغیر لائسنس گاڑیاں چلانے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھنے کی ہدایت کردی ہے، جبکہ ڈیفنس کار حادثے کے مقدمے میں دہشتگردی کی دفعات شامل ہونے پر ملزم افنان کے تحفظ کی درخواست واپس لیے جانے پر نمٹا دی۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیاء باجوہ نے ملزم افنان کے تحفظ کی درخواست پر سماعت کی۔ سی ٹی او لاہور سمیت دیگر سرکاری افسران عدالت پیش ہوئے۔
سرکاری وکیل نے بتایا کہ ڈیفنس کار حادثے کے مقدمے میں مدعی کی درخواست پر دہشتگری کی دفعات شامل کردی گئی ہیں اور اس وقت ملزم جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہے۔
عدالت نے ریمارکس دئیے کہ پولیس اہکار کسی کوغیر ضروری ہراساں نہ کریں، اب اگر کوئی کم عمر ڈرائیور سڑکوں پر حادثے کا سبب بنتا ہے تو ذمہ دار متعلقہ ایس ایچ او اور سیکٹر انچارج ہوگا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ بغیر لائسنس گاڑی کلاشنکوف کی طرح خطرناک ہے۔
عدالت نے ڈی جی ایکسائز سے استفسار کیا کہ آپ صبح کہاں تھے ڈی جی صاحب؟
عدالت نے ڈی جی ایکسائز نے کہا کہ مجھے عدالتی احکامات بارے نہیں بتایا گیا۔
عدالت نے کہا کہ لا افسر، انہیں بتایا کریں۔
عدالت نے ڈی جی ایکسائز سے پوچھا کہ آپ کے رولز میں رجسٹریشن کا کیا طریقہ ہے؟ جس پر انہوں نے بتایا کہایک فارم ایف ہوتا ہے پھر اس کے بعد گاڑی کی فیزیکل ویریفیکیشن ہوتی ہے۔
ڈی جی ایکسائز نے عدالت میں تحریری جواب جمع کروایا۔
عدالت میں جمع کرائی گئی پولیس رپورٹ کے مطابق عدالتی حکم پر لائسنس نہ رکھنے والوں کے خلاف کارروائیاں کی جا رہی ہیں جبکہ ملزم افنان کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کے بعد تفتیش کا عمل جاری ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ عدالتی احکامات کی روشنی میں تمام ایس پیز کو احکامات جاری کردئیے تھے، لائسنس کے بغیر گاڑی چلانے والوں کے خلاف آپریشن کیا جارہا ہے، آپریشن میں ڈولفن فورس سمیت دیگر فورسز حصہ لے رہی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ مدعی مقدمہ رفاقت علی کا بیان تحریری شکل میں عدالت پیش کیا گیا ہے، مدعی کے بیان پر مقدمے میں دہشت گردی سمیت دیگر دفعات شامل کی گئیں، دہشت گردی دفعات شامل ہونے پر ملزم کو متعلقہ عدالت پیش کیا گیا، ملزم افنان کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کے بعد تفتیش کا عمل جاری ہے۔