سپریم کورٹ نے سابق صدر جنرل (ر) مرحوم پرویزمشرف کے وکیل کی مہلت دینے استدعا منظور کرتے ہوئے پرویز مشرف کے اہلخانہ کے رہائشی پتے دینے کی ہدایت کردی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ یہ کرمنل اپیل ہے جس کےعدم پیروی پرخارج ہونے سے منفی تاثر جائے گا جبکہ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ میری ذاتی رائے میں مشرف کی سزا والا فیصلہ موجود ہے، معطل نہیں ہوا۔
چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 4 رکنی بینچ نے پرویزمشرف سے متعلق خصوصی عدالت کے فیصلے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر روسٹر پر آئے اور عدالت کو آگاہ کیا کہ سابق صدر جب زندہ تھے تو رابطہ میں تھے اور ان کی خواہش تھی کہ ان کی اپیل سماعت کے لیے مقرر ہو جائے، پرویزمشرف کے اہلخانہ سے 8 سے 10 بار رابطے کی کوششیں کی لیکن اب تک کوٸی ہدایات نہیں ملی، میں ان اپیلوں کی پیروی نہیں کرنا چاہتا۔
ایڈووکیٹ اخترشاہ کی مقدمہ میں پارٹی بننے کی استدعا کرتے ہوئے بتایا کہ پرویز مشرف کا کئی مقدمات میں وکیل راہ چکا ہوں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ پرویزمشرف کے وکیل سلمان صفدر ہے جو بھی کہنا ہے سلمان صفدر کے ذریعے کہیں۔
وکیل سلمان صفدر نے موقف اپنایا کہ پرویزمشرف کی اہلخانہ مایوس ہوچکے ہیں، اپیلوں میں دلچسپی نہیں رکھتے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ یہ کوئی سول کیس نہیں ہے کہ ہدایات درکار ہو یہ کرمنل اپیل ہے جس کے عدم پیروی پر خارج ہونے سے منفی تاثر جائے گا آپ کو پرویزمشرف نے خود وکیل مقرر کیا تھا چاہیں تو اپیل کی پیروی کر سکتے ہیں۔
سلمان صفدر نے ایک ہفتے مزید مہلت کی استدعا کی، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس عدالت نے اب وقت دینا چھوڑ دیا ہے۔
جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ میری ذاتی رائے میں پرویز مشرف کی سزا والا فیصلہ موجود ہے، معطل نہیں ہوا، پرویز مشرف کے خلاف فیصلے کی صورت میں ان کی پنشنز اور مراعات کا معاملہ اٹھے گا، خصوصی عدالت کے فیصلے کے بعد لاہور ہائیکورٹ میں درخواست غیر مؤثر ہوگئی تھی، لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ سزا کو ختم نہیں کرتا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ذاتی رائے میں پرویزمشرف کی سزا والا فیصلہ موجود ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سلمان صفدر کو عدالتی سزا ختم ہونے والے معاملے پر معاونت کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے آپ مائنڈ نہیں کریں گے، ہمیں آپ سے یہ توقع نہ تھی 4 سال بعد اپیل لگی تو آپ التوء مانگ رہے ہیں، آٸندہ سماعت پر پرویزمشرف کے ورثا خود پیش ہوں یا بیان حلفی جمع کروائیں۔
سپریم کورٹ نے سلمان صفدر کو پرویزمشرف کے ورثا کے ایڈریس اور فون نمبر فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔
وکیل حامد خان نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ وفاقی حکومت لاہورہائیکورٹ فیصلے کی حمایت نہیں کرتی تاہم عدالت کا فیصلہ قبول ہوگا۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت کل ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کر دی۔