پنجاب حکومت نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کردی۔
فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کو کالعدم قرار دینے کے معاملے پر پنجاب حکومت نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کردی جبکہ اپیل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی جانب سے دائر کی گئی۔
درخواست میں سپریم کورٹ کے فوجی عدالتوں سے متعلق فیصلے کو کالعدم قراردینے کی استدعا کی گئی ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ سپریم کورٹ نے 184 تین کے تحت اپنا آئینی دائرہ اختیار استعمال کیا جبکہ یہ معاملہ آرٹیکل 199 کے تحت ہائیکورٹ میں جانا چاہیئے تھا۔
درخواست میں کہا گیا کہ آئین وقانون کے مطابق دیگر فورمز موجود ہوں تو 184 تین کا دائرہ اختیار استعمال نہیں کیا جاسکتا۔
نگراں پنجاب حکومت کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ آرمی ایکٹ کی طرز پر مختلف عدالتیں ملک بھر میں کام کررہی ہیں، فوجی عدالتیں اور عام عدالتیں 1947 سے کام کر رہی ہیں، فوجی عدالتوں میں ملزمان کا ٹرائل قانون کے مطابق چلایا جاتا ہے۔
پنجاب حکومت کی اپیل میں مزید کہا گیا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین، قانون اور حقائق کے خلاف ہے۔
خیال رہے کہ نگراں وفاقی حکومت نے بھی فوجی عدالتوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا ہوا ہے اور حکومت کی جانب سے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی اپیل کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ وزارت دفاع نے بھی فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی ہے جس میں فیصلہ کالعدم قراردینے اور آرمی ایکٹ کی کالعدم قرار دی گئی دفعات بحال کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔