Aaj Logo

شائع 21 نومبر 2023 04:23pm

پی ٹی آئی ورکرز کنونشن اجازت کیس، حالات خراب ہیں تو الیکشن کیوں ملتوی نہیں کرتے؟ عدالت

پشاور ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی کے ورکرز کنونشن کے لئے دائر کیے گئے کیس میں جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایسا لگ رہا ہے نگران حکومت اور الیکشن کمیشن فیل ہوگیا ہے۔ انتظامیہ بھی کسی کے ہاتھوں میں کھیل رہی ہے۔ حالات خراب ہیں تو پھر الیکشن کو کیوں ملتوی نہیں کرتے۔

پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کو ورکرز کنونشن اور جلسوں کی اجازت دی تھی تاہم مانسہرہ میں پی ٹی آئی کو ورکرز کنونشن کی اجازت نہیں دی گئی، جس پر پشاور ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی۔

جسٹس عتیق شاہ اور جسٹس اعجاز انور نے کیس کی سماعت کی۔

ایڈووکیٹ جنرل عامر جاوید نے عدالت کو بتایا کہ پی ٹی آئی پر کوئی پابندی نہیں، جس پر جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دئیے کہ گراؤنڈ پر تو نظر نہیں آرہا کہ پابندی نہیں ہے، ایسا لگ رہا ہے نگران حکومت اور الیکشن کمیشن فیل ہوگیا ہے جبکہ انتظامیہ بھی کسی کے ہاتھوں میں کھیل رہی ہے۔

پی ٹی آئی وکیل نے کہا کہ پشاور میں بھی ورکرز کنونشن کے لئے درخواست دی تو دفعہ 144 لگا دی گئی، جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ امن و امان کے سیریس ایشو کی وجہ سے دفعہ 144 کا نفاذ کیا ہے۔

جس پر جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ باقی سیاسی پارٹیاں تو جلسے کررہی ہیں انتظامیہ اس پر کچھ نہیں کرتی اور حالات خراب ہیں تو پھر الیکشن کو کیوں ملتوی نہیں کرتے، حالات خراب ہوں تو پھر الیکشن کیسے ہوگا، شفاف الیکشن نہیں کراسکتے تو پھر چیف الیکشن کمشنر کس کام کے لئے ہیں۔

پی ٹی آئی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ یہ کہتے ہیں اوپر سے آرڈر آیا ہے، یہ پتہ نہیں اوپر کون ہے۔

جس پر جسٹس اعجاز نے ریمارکس دئیے کہ اوپر تو صرف اللہ ہے، پتہ نہیں ان کے اوپر کون ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ جلسے کے ایس او پیز پر عمل نہیں کیا جارہا جبکہ جن پی ٹی آئی رہنما کے خلاف مقدمات درج ہیں، جلسے کے منتظمین وہی لوگ ہیں اور امن امان کی صورتحال کے باعث ہری پور میں جے یو آئی کو جلسے کی اجازت نہیں دی گئی۔

جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دئیے کہ عدالت کو مطمئین نہ کیا تو نگران وزیر اعلیٰ کے ساتھ الیکشن کمیشن کو طلب کریں گے۔

عدالت نے حکومت سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت23 نومبر تک ملتوی کردی۔

Read Comments