نگراں وزیرخارجہ جلیل عباس جیلانی کا کہنا ہے کہ صدر مملکت عارف علوی نے فلسطین کے ریاستی حل کے بیان سے متعلق ہم سے مشاورت نہیں کی تھی۔ سینیٹر رضا ربانی نے صدر سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ بیان کردیا۔
چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت سینیٹ اجلاس میں سینیٹر رضاربانی کا کہنا تھا کہ صدر عارف علوی نے فلسطین کے صدر سے ٹیلیفونک رابطہ کیا، اس رابطے کے بعدایوان صدر سے جاری کی جانے والی پریس ریلیز میں کہا گیا کہ اسرائیل اور فلسطین کے مسئلے کا ایک ریاستی حل ہے۔
سینیٹر رضاربانی نے اس بات پر ایوان میں صدر سے استعفا دینے کا مطالبہ کرتاہوں۔
نگراں وزیرخارجہ جلیل عباس جیلانی نے سینیٹ میں کہا کہ صد نے فلسطین کے ایک ریاستی حل کا بیان جاری کرتے ہوئے وزارت خارجہ سے مشاورت نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ رضا ربانی کی بات بالکل ٹھیک ہے۔ پاکستان کا موقف فلسطین کا دو ریاستی حل ہی رہا ہے۔ ہمارا ہمیشہ سے یہ مؤقف رہا کہ فلسطین کے مسئلے کا دو ریاستی حل ہے۔ ہم نے صدکے بیان کے بعد وضاحتی بیان جاری کیا جسے ملکی وغیر ملکی میڈیا نے نمایاں کوریج دی۔
بعد ازاں سینیٹ کا اجلاس جمعہ کی صبح ساڑھے 10 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
واضح رہے کہ ایوان صدر سے جاری صدر مملکت کے بیان میں کہاگیاتھا کہ صدر نے فلسطینی ہم منصب محمود عباس سے فون پر گفتگو کی اور مسئلہ فلسطین کا ایک ریاستی حل تجویز کیا۔ تاہم چند گھنٹوں بعد یہ بیان اچانک واپس لے لیا گیا تھا۔
اس کے بعد ایوان صدر سے جاری کے جانے والے نظرثانی شدہ بیان میں کہا گیا کہ صدرعارف علوی نے فلسطینی صدرمحمود عباس کو یقین دہانی کروائی کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے اپنی حمایت جاری رکھے گا۔