چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی زیر صدارت سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس دوسرے روز بھی جاری رہا جس میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے وکیل خواجہ حارث نے حتمی فیصلے تک کارروائی مکمل ان کیمرا رکھنے کی استدعا کردی ہے، جبکہ جسٹس مظاہر نقوی کو شو کاز نوٹس کے حوالے سے فیصلہ بھی بدھ کو ہوگا۔
ذرائع کے مطابق جوڈیشل کونسل نے آج ہونے والی سماعت میں شکایت کنندگان کا مؤقف سننے کی حد تک کارروائی مکمل کی۔ دوران اجلاس شکایت کنندگان نے تمام شواہد اور متعلقہ دستاویزات کونسل کے سامنے رکھے۔
کونسل نے شکایت کنندگان کو سن کر باہر بھیج دیا، اس کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل کے ممبران کی آپس میں مشاورت کی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی کے خلاف شکایات کا جائزہ لیے جانے کے علاوہ جسٹس مظاہرنقوی کے اعتراضات پر بھی غور کیا گیا۔
کونسل میں جسٹس مظاہر نقوی کے اعتراضات کا بھی جائزہ لیا گیا۔ جسٹس مظاہر نقوی بھی جوڈیشل کمیشن اجلاس میں موجود تھے۔
جسٹس مظاہر نقوی کے اعتراضات منظور یا مسترد ہوں گے؟ جسٹس مظاہر نقوی کو دوسرا اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کرنا ہے یا نہیں؟ سپریم جوڈیشل کونسل کے ممبران کے درمیان مشاورت کے بعد بدھ کو اہم فیصلہ متوقع ہے۔
جبکہ کونسل نے تمام فریقین کو اجلاس کی کارروائی پبلک کرنے سے روک دیا ہے۔
سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس بدھ کے روز 3 بجے سپریم کورٹ میں دوبارہ ہوگا۔
سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف شکایت کنندگان کو شواہد کے ہمراہ طلب کیا تھا۔
کونسل نے گزشتہ روزجسٹس سردارطارق مسعود کیخلاف شکایت مسترد کرتے ہوئے آمنہ ملک کیخلاف کارروائی کا فیصلہ بعد میں کرنے کا اعلان کیا تھا۔
گزشتہ روز کے اجلاس میں ایڈووکیٹ اظہرصدیق کو بھی ٹویٹ کرنے کے حوالے سے نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے 7 روز میں وضاحت طلب کی گئی تھی۔
گزشتہ روز کے سپریم جوڈیشل کونسل کا اعلامیہ آج جاری کیا گیا۔
جسٹس طارق مسعود کیخلاف شکایت کی کارروائی کااعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا گیا کہ شکایت کنندہ نےتسلیم کیا کہ طارق مسعود کیخلاف شکایت نہیں بنتی۔ ان کے خلاف شکایت خارج کی جاتی ہے۔
جوڈیشل کونسل اعلامیہ کے مطابق شکایت کنندہ کیخلاف کاروائی کرنے کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ جسٹس طارق مسعود کیخلاف شکایت ایڈووکیٹ اظہرصدیق نے ٹویٹ کی تھی، سپریم جوڈیشل کونسل نے انہیں نوٹس جاری کرتے ہوئے 7دنوں میں وضاحت طلب کرلی ہے۔