سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس سردار طارق مسعود کے خلاف شکایت دینے والی خاتون آمنہ ملک کے حوالے سے سوشل میڈیا پر کہا جارہا ہے کہ سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے انہیں دھمکیاں دیں۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی زیر صدارت سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں جسٹس سردار طارق مسعود کے خلاف شکایت کا جائزہ لیا گیا۔
سردارطارق مسعود کے خلاف آمنہ ملک نے شکایت کی تھی، اس لیے انہیں بھی نوٹس جاری کیا گیا تھا۔
دوران سماعت آمنہ ملک سے بھی سوال پوچھے گئے۔
جس کے بعد ذرائع کے مطابق جسٹس سردار طارق مسعود کے خلاف شکایت متفقہ طورپرخارج کردی گئی۔
ذرائع کے مطابق کونسل نے کہا کہ آمنہ ملک کی شکایت میں کوئی ٹھوس بات سامنے نہیں آئی، جس پر شکایت متفقہ طور پر خارج کردی گئی۔
لیکن اس کے بعد سوشل میڈیا پر خبریں گردش کرنے لگیں کہ انہیں کہا گیا ’اگر یہ نہ بتایا گیا کہ جسٹس سردار طارق کے خلاف دستاویزات کہاں سے حاصل کیں تو یہاں سے جا نہیں سکتیں‘۔
آمنہ ملک کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا کہ انہیں چیف جسٹس نے کہا کہ ’تمہیں وہاں بھیج دوں گا جہاں سے واپس بھی نہیں آسکو گی‘، اور ’چیف جسٹس نے شکایت لانے پر انہیں سخت انجام سے بھی ڈرایا‘۔
سماعت کے بعد سپریم کورٹ کے باہر آمنہ ملک نے بتایا کہ چیف جسٹس نے مجھ سے پوچھا کہ آپ کی ٹیم میں کون کون ہے؟ ’میں نے کہا میں ہی ہوں، ہیلپ کرتے ہیں ایک دوسرے کی انفارمیشن لینے میں یا اس طرح‘۔
آمنہ ملک کا کہنا تھا کہ اس کے بعد ’میرے مزید بخیے ادھیڑے جائیں گے اور میرے بعد کوئی دوبارہ جرات نہیں کرے گا آںے کی، دوبارہ میں ہی آؤں گی‘۔
صحافی نے جب سوال کیا کہ جسٹس طارق مسعود کے خلاف شکایت درج کیوں کی؟ تو انہوں نے ازراہ مزاق جواب دیا کہ ’پیارے بڑے ہیں نا‘۔
اس سوال پر کہ دیگر ججز کے خلاف شکایت کیوں نہیں کی؟ انہوں نے جواب دیا کہ ’سارے میں ہی کروں؟ کوئی اور بھی کرے نا، میں نے گھر نہیں جانا؟‘۔
انہوں نے گفتگو میں جوڈیشل کونسل اجلاس میں کیے گئے مبینہ برے سلوک کا کائی ذکر نہیں کیا۔
سوشل میڈیا پر جاری اس مبینہ پروپیگنڈے کے حوالے سے سینئیر صحافی عبدالقیوم صدیقی کا کہنا ہے کہ جو ’مخصوص گروپ‘ یہ پروپیگنڈا کر رہا ہے ان سب کے ’اکاؤنٹ کی وابستگی ایک مخصوص سیاسی گروہ سے عیاں ہے‘۔
تاہم، انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ’ کسی جج کے خلاف جھوٹی بے بنیاد شکایت پر سپریم جوڈیشل کونسل کے قواعد و ضوابط کے رول 14کے تحت جھوٹے شکایت کنندہ کے خلاف کونسل کارروائی کا حکم دے سکتی ہے اور کونسل کے سیکرٹری کو ہدایت دے سکتی ہے کہ جھوٹے شکایتی کے خلاف ایکشن کی کارروائی کی پیروی کرے’۔