لاپتہ افراد کیس کی سماعت میں سندھ ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ افسران کو لاپتہ کرنے والے ملزمان کی فہرست میں شامل کرلیا جائے، افسر کوتاہی برتنے میں پایا گیا اس کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔
سندھ ہائی کورٹ میں لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، تحقیقات میں پیش رفت نہ ہونے پرعدالت تفتیشی افسران پر برہم ہوگئی اور ریمارکس دیئے کہ افسرکوتاہی برتنے میں پایا گیا تو اس کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔
سرکاری وکیل نے مؤقف پیش کیا کہ اورنگی ٹاون سے لاپتہ ظفر کا سراغ لگانے کی کوشش کی جارہی ہے، اب تک 9 جے آئی ٹیز اور 2 صوبائی ٹاسک فورس کےاجلاس ہوئے۔
عدالت نے تفتیشی افسر سے مکالمہ کرتے ہوئے پوچھا کہ ایک مہینے کا وقت دیا تھا آج کیا کر کے لائے ہو۔ جس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ پہلے والے افسر کا تبادلہ ہوگیا تھا، کچھ دن پہلے تحقیقات میرےسپرد کی گئی ہے۔
عدالت نے تفتیشی افسر سے کہا کہ جو جو تحقیقات ہو چکی تھیں وہ توریکارڈ پر ہوں گی، لوگوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہورہا ہے۔
جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے ریمارکس دیئے کہ افسران کو لاپتہ کرنے والے ملزمان کی فہرست میں شامل کرلیں، اور ہمیں ایک ایک دن کی پیش رفت سے آگاہ کیا جائے، تحقیقات میں پیش رفت نہ ہوئی تو سمجھیں گے یہ بھی شریک جرم ہیں، عدالت سمجھے گی افسران نے بھی شہریوں کو لاپتا کرنے میں مدد کی۔
عدالت نے تفتیشی افسر اور دیگر اداروں سے 18 دسمبر کو رپورٹ طلب کرلی اور وفاقی و صوبائی حکومت کو تازہ رپورٹس پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔