ایران کے سپریم لیڈرآیت اللہ خامنہ نے کہا ہے کہ اسلامی ممالک اسرائیل سے سیاسی تعلقات ختم کرنے کے ساتھ توانائی اور دیگر اشیا کی برآمدات بند کردیں، غزہ کے واقعے نے مغرب کا چہرہ عیاں کردیا۔
ایران کی عاشورہ یونیورسٹی آف ایرو اسپیس سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی میں منعقدہ نمائش کے موقع پر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ کچھ اسلامی ممالک کی جانب سے غزہ میں اسرائیلی حکومت کے مظالم کی مذمت کی گئی جبکہ کچھ ممالک ایسے بھی ہیں جنہوں نے ابھی تک مذمت نہیں کی، ایسا رویہ قابل قبول نہیں ہے۔
خامنہ ای نے مزید کہا کہ اسلامی ممالک اسرائیل کو توانائی اور دیگر اشیا کی برآمدات بند کرنے کے ساتھ صیہونی حکومت سے سیاسی تعلقات بھی ختم کرنے چاہئیں، مستقل نہیں تو اسلامی ریاستیں محدود وقت کیلئے ہی اسرائیل سے سیاسی تعلقات ختم کریں۔
انھوں نے کہا کہ غزہ میں اسرائیلی حکومت شکست سے دوچار ہے، اسپتالوں اور گھروں کو تباہ کرنا کوئی فتح نہیں ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر کا کہنا تھا کہ غزہ میں شکست اسرائیل کی نہیں امریکا، مغرب کی بھی ہے، دنیا غزہ میں ہونے والے ظلم کو فراموش نہ کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ یورپ اور امریکی عوام کو اس صورت حال پر اپنے مؤقف کو واضح کرنا چاہیے اور یہ ظاہر کرنا چاہیے کہ وہ نسلی امتیاز کے حق میں نہیں ہیں۔ امریکی صدر، جرمنی کے چانسلر، فرانسیسی صدر اور برطانوی وزیر اعظم نسل پرستی کے خلاف اپنے تمام تر دعوؤں کے باوجود نسل پرست صیہونی حکومت کی حمایت اور مدد کررہے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ سب دنیا میں نسلی امتیاز کے سب سے بڑے حامی ہیں۔
یاد رہے کہ ایرانی سپریم لیڈر سے قبل سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کا بھی غزہ سے متعلق بیان سامنے آیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں جاری جنگ کے خاتمے کیلئےعرب، مسلم ممالک کے سربراہان چین کا دورہ کریں گے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق مذکورہ دورہ رواں ماہ ریاض میں ہونے والی مشترکہ عرب اور اسلامی سربراہی کانفرنس میں طے پانے والے فیصلوں کو عملی جامہ پہنانے کی جانب پہلا قدم ہو گا۔
شہزادہ فیصل نے کہا تھا کہ پہلا پڑاؤ چین میں ہوگا، پھر ہم ایک واضح پیغام دینے کے لیے دوسرے دارالحکومتوں میں جائیں گے کہ فوری طور پر جنگ بندی کا اعلان کیا جائے اور مدد کی جائے۔
سعودی وزیر خارجہ نے واضح کہا تھا کہ ہمیں اس بحران اور غزہ پر جنگ کو جلد از جلد ختم کرنے کے لیے کام کرنا ہے۔