نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے چکوال کے مدرسہ میں مبینہ طور پر اساتذہ کی زیادتی کا نشانہ بننے والے بچوں اور ان کے والدین سے ملاقات کی اور انھیں انصاف کی فراہمی کی یقین دہانی کروائی۔
تھانہ صدر چکوال کے علاقہ چوآچوک کے نجی مدرسہ میں زیر تعلیم 14طلباء سے دو اساتذہ کی مبینہ زیادتی کا واقعہ سامنے آیا۔ مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بننے والے طلبہ نے بتایا کہ ملزمان چاقو سے ڈراتے اور جسم پر Z کا نشان بناتے تھے۔
نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے متاثرہ بچوں کی رہائش گاہ جاکر بچوں اور ان کے والدین سے ملاقات کرکے افسوس ناک واقعہ پر معلومات حاصل کیں۔
محسن نقوی نے کہا کہ انتہائی افسوس ناک واقعہ ہے، ذمہ داران قانون کے مطابق سزا سے نہیں بچ پائیں گے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ متاثرہ بچوں کو انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی، بچے ہمارا مستقبل ہیں، تحفظ فراہم کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔
انھوں نے کہا کہ چکوال مدرسہ کے بچوں کی تعداد ایک دو نہیں زیادہ ہے، انہیں تحفظ دینا چاہتے ہیں، برے سلوک کی وجہ سے بچے اور ان کے والدین ٹراما میں ہیں، برے سلوک کے بعد نشاندہی کے لئے بہت ہمت چاہیے، متاثرہ بچوں کو ٹراما سے نکالنا ہے اور ان کی نارمل زندگی بحال کرنی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چکوال واقعہ کی وجہ سے شرمند ہ بھی ہیں اور افسوس بھی بہت ہے، ہر مدرسہ برا نہیں، ایک مدرسہ کے چند لوگوں نے بد ترین کام کیا ہے، ایک مدرسہ میں ہونے والے واقعہ کی وجہ سے سب کو برا نہیں کہا جاسکتا، اسی مدرسہ کے دیگر لوگوں کو بھی برا نہیں کہہ سکتے۔
محسن نقوی نے مزید کہا کہ ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچانے کیلئے جو ممکن ہوسکا، کریں گے۔ آئی جی کو ٹاسک دے دیا ہے، سیکرٹری پراسیکیوشن بھی اپنا کام کریں گے، قانون ہم نہیں بنا سکتے تاہم ایسے اقدامات ضرور کریں گے تاکہ آئندہ ایسے واقعات نہ ہوں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بچوں کے ساتھ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے، متاثرہ بچوں کی پرائیویسی کا خیال رکھا جائے، میڈیکل نہ کرانے کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں، لوکل میڈیا سے متاثرہ بچوں کے نام اور تصویریں وغیرہ پبلک نہ کرنے کی درخواست کرتا ہوں۔
انھوں نے کہا کہ بچوں کی پڑھائی بھی بحال کریں گے ، متاثرہ بچوں کی تعلیم کے لئے جو ممکن ہوسکا ضرور کریں گے، بچے ڈی پی ایس یا پرائیویٹ اسکول میں پڑھنا چاہیں تو بھرپور معاونت کریں گے، کمشنر اور ڈپٹی کمشنر متاثرہ بچوں کی تعلیم اور بحالی کے لئے اقدامات کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر درج نہ ہونے کی تحقیقات کی جارہی ہیں، شکایت آنے پر ملزمان کو فوری طور پر پکڑ لیا گیا، پولیس نے اچھا کام کیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ متاثرہ بچے کے والد مستنیر سلطان نے بتایا ہے کہ میرا بیٹا مدرسہ میں زیر تعلیم ہے، میں اپنے بیٹے کو ملنے کے لئے گیا تو وہ ڈرا ہوا تھا۔
والد نے مزید بتایا کہ میرے پوچھنے پر بیٹے نے بتایا کہ اس سمیت 14طلباء کو ذیشان اور انیس نے زیادتی کا نشانہ بنایا۔ متاثرہ طلباء کی عمریں 12 اور 14سال ہیں۔