این سی آربی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت آج بھی خواتین کے ساتھ جنسی درندگی میں سر فہرست ہے، جب کہ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق مودی سرکار ملک میں ہونے والی خواتین کے ساتھ زیادتی کو نظرانداز کر رہی ہے۔
نام نہاد جمہوریت کے دعویدار بھارت میں جہاں اقلتیوں بالخصوص مسلمانوں پر ظلم و تشدد کے سنگین واقعات سامنے آتے رہے ہیں وہیں بھارت خواتین کے ساتھ جنسی درندگی کے واقعات میں بھی سر فہرست ہے۔
بھارت میں جنسی جرائم سے متعلق این سی آربی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی خواتین ہمیشہ سے ہی جنسی زیادتی اور تشدد کا شکار رہی ہیں، صرف 2020 میں بھارت میں 3 لاکھ 71 ہزار 503 مقدمات رپورٹ کیے گئے، 2021 میں عصمت دری کے 4 لاکھ 28 ہزار 278 سے زائد مقدمات رپورٹ ہوئے، اور اس سال (2021) میں ہریانہ میں خواتین سے زیادتی میں 27 فیصد اضافہ ہوا، جب کہ 2023 میں خواتین کے خلاف جنسی جرائم میں سنگین حد تک اضافہ ہوا ہے۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق بھارتی شہر احمد آباد میں نومبر 2023 کے دوران جنسی زیادتی کے381 مقدمات درج ہوئے جب کہ اس شہر میں خواتین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے 222 مقدمات رجسٹر ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق کیرالہ میں 5 سال کی بچی کو ریپ کے بعد قتل کر کے کچرے کے ڈھیر میں پھینک دیا گیا، راجستھان میں ایک پولیس سب انسپکٹر نے 4 سال کی بچی کو درندگی کا نشانہ بنایا، اور اس واقعہ کے بعد وسیع پیمانے پر بی جے پی لیڈر کے خلاف مظاہرے اور احتجاج کیا گیا ہے۔
امریکی جریدے واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق مودی سرکار خواتین کے بچاؤ میں ناکام رہی ہے، اور ملک میں ہونے والی خواتین کے ساتھ زیادتی کو نظرانداز کر رہی ہے، جب کہ بجرنگ دل جیسی بی جے پی کی انتہا پسند تنظیمیں خواتین کے خلاف جرائم میں پیش پیش ہیں۔
انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور خواتین کے غیر محفوظ ہونے میں ہندوستان آج بھی سر فہرست ہے، آخر کب تک دنیا مودی سرکار کے دوغلے پن سے بے وقوف بنتی رہے گی، یہ عالمی برادری کے لئے سوالیہ نشان ہے۔