نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ قابل برداشت نہیں کہ افغان سرزمین سے پاکستان کیخلاف کارروائیاں کی جائیں اور افغان طالبان تماشا دیکھتے رہیں۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے نگران وزیراعظم نے کہا کہ افغان طالبان اچھی طرح جانتے ہیں کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے لوگ پاکستان کے خلاف کہاں سے کارروائیاں کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی وسطی ایشیائی ریاستوں میں نہیں بلکہ افغان سرزمین پر موجود ہے، دو سال قبل جو مذاکرات کا ڈھونگ رچایا گیا تھا، تو ٹی ٹی پی کے لوگ کابل میں عملی طور پر ان مذاکرات میں شریک تھے۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ اب یہ فیصلہ افغان طالبان کو کرنا ہے کہ ٹی ٹی پی کے لوگوں کو ہمارے حوالے کرنا ہے یا ان کے خلاف خود کارروائی کرنی ہے، یہ بات قابل برداشت نہیں کہ افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف کارروائیاں کی جائیں اور افغان طالبان تماشا دیکھتے رہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام مکاتب فکر کے علماء نے آرمی چیف کے ساتھ ملاقات میں ٹی ٹی پی سے متعلق موجودہ حکومتی پالیسی کی حمایت کی ہے۔
خوارج کو پاکستان کے دشمنوں کی ریاستی پشت پناہی حاصل ہے، آرمی چیف
تحریک طالبان پاکستان کا شیرازہ بکھیرنے والا آپریشن ضرب غضب
افغان حکومت نے چترال حملے میں ملوث 200 ٹی ٹی پی جنگجو پکڑلیے، امریکی نشریاتی ادارہ