پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ کا کہنا ہے کہ آج کل کے حالات ایسے ہیں کہ سیاست میں مزا نہیں، کوئی سمجھتا ہے کسی کو زبردستی وزیراعظم بنا سکتے ہیں تو یہ ان کی بھول ہے، عوام کو پرانے سیاستدانوں میں اب دلچسپی نہیں رہی، 70 سال والے اب گھر اور مسجد میں بیٹھیں۔
پشاور میں ورکرز کنونشن سے خطاب میں بلاول نے کہا کہ پیپلز پارٹی اصولوں کی سیاست کرتی ہے، کوڑے مارے جائیں یا سزائے موت دی جائے، ہم اصول سے نہیں ہٹیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایبٹ آباد، مردان اور ہزارہ کے بعد آج پشاور کے ورکرز کنونشن میں موجود ہیں، پیپلز پارٹی کنونشن نوشہرہ میں بھی ہوگا۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ گزشتہ جلسہ آپ کی طرف سے تاریخی تھا، کنونشن کے سلسلے میں عوامی رابطہ مہم شروع کی ہے، ورکرز کنونشن میں مجھے بہت مزہ آرہا ہے، اگلا ورکرز کنونشن دیر میں پھر چترال میں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنے اصولوں سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، اصولوں اور نظریات کے لیے جدوجہد کرتے رہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک لیڈر نے بتایا یوٹرن لینا لیڈر کی نشانی ہے، یوٹرن لینا تو بزدلی کی نشانی ہے۔
چئیرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہمیں روٹی کپڑا اور مکان کے نعرے پر عمل کرنا ہوگا، پیپلز پارٹی کا کوئی سیاسی مخالف نہیں ہے، میرا مخالف غربت مہنگائی اور بے روزگاری ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ان کی جماعت کو کبھی بھی لیول پلیئنگ فلیڈ نہیں ملی مگر پھر بھی وہ انتخابات جیتی۔
انہوں نے سنہ 1988 اور 2008 کے عام انتخـابات کا خاص طور پر حوالہ دیا ۔
یاد رہے سنہ 1988 میں بلاول بھٹو کی والدہ بے نظیر بھٹو 35 برس کی عمر میں پاکستان کی پہلی خاتون وزیراعظم منتخب ہوئی تھیں۔
بے نظیر بھٹو کے خلاف نواز شریف کی جماعت سمیت متعدد سیاسی جماعتوں پر مشتمل ایک انتخابی اتحاد ”آئی جے آئی“ تشکیل دیا گیا تھا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ وہ سنہ 2024 کے الیکشن میں کسی بھی آئی جے آئی کا حصہ نہیں بنیں گے اور وہ نفرت اور تقسیم کی سیاست کو دفن کرنا چاہتے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ سنہ 2008 کے عام انتخابات سے چند دن قبل ان کی والدہ کو قتل کر دیا گیا مگر پھر بھی ان کی جماعت انتخابات جیتنے میں کامیاب ہوئی اور پاکستان کے عوام کا اعتماد لے کر اقتدار میں آئی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ اب ایک بار پھر ’جنگ کا میدان سجنے والا ہے، الیکشن کا میدان سجنے والا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام اور 70 فیصد نوجوان پرانے سیاستدانوں سے تنگ آ چکے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر آج بھی کوئی وزیراعظم بننا چاہتا ہے تو ہم مقابلہ کر کے دکھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم تیر کے نشان پر جیتیں گے اور اقتدار میں آکر اس ملک کی خدمت کریں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ آج کل کے حالات ایسے ہیں کہ سیاست میں مزا نہیں، کوئی سمجھتا ہے کہ کسی کو زبردستی وزیراعظم بنا سکتے ہیں تو ان کی بھول ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ70 سال والے اب گھر اور مسجد میں بیٹھیں، اب نوجوان نسل کو راستہ بنانا چاہیے۔ 70 سال کے سیاستدان نوجوانوں کے راستے ہموار کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نفرت اور تقسیم کی سیاست کو ختم کرنا چاہتے ہیں، ہم پاکستان ایک ماڈل ملک بنائیں گے، آپس کے اختلافات کو چند ماہ کے لیے بھول جائیں۔
انہوں نے کہا کہ عوام نےساتھ دیا تو کسی سے اتحاد کی ضرورت نہیں ہوگی۔