انسداد دہشتگری کی خصوصی عدالت نے ملزم افنان شفقت کو پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ہے۔
ڈیفنس کار حادثے میں چھ افراد کی ہلاکت کے خلاف کیس کی سماعت میں ہوئی، جہاں عدالت نے استفسار کیا کہ تفتیشی افسر کو ریمانڈ کیوں درکار ہے۔
ملزم کے وکیل نے کہا کہ فئیر ٹرائل ہر شہری کا حق ہے، ہم کہہ رہے ہیں کہ حادثہ ہوا ہے، جو افسوسناک ہے، جن گاڑیوں کے درمیان حادثہ ہوا وہ پولیس کے پاس ہے۔
انہوں نے کہا کہ حادثہ ہونے کے بعد ملزم کو تین روز تک غیر قانونی حراست میں رکھا ہے، ہم یہ تسلیم کرتے ہیں کہ واقعہ ملزم کی لاپرواہی سے ہوا، ملزم کی عمر 17 برس ہے۔
جج اے ٹی سی نے کہا کہ یہ افنان شفقت ہے کون، سامنے کریں ذرا، وکیل نے کہا کہ ملزم کے خلاف جو دفعات بنتی ہیں وہ لگائی جائیں، ملزم کا ٹرائل جیونائل کورٹ کے تحت ہوسکتا ہے۔
اس سے پہلے جوڈیشل مجسٹریٹ نے ملزم کو اے ٹی سی عدالت میں پیش کرنے کی اجازت دے دی تھی۔
پولیس نے مرکزی ملزم افنان شفقت کوکینٹ کچہری میں پیش کیا، جہاں جوڈیشل مجسٹریٹ عقیل احمد نے ملزم افنان کو اے ٹی سی میں پیش کرنے کی اجازت دی۔
ملزم افنان کو منہ پر کپڑا ڈال کر اور ہتھکڑی لگا کرعدالت پیش کیا گیا، ملزم کا موقف تھا کہ میں نے متاثرہ فیملی کے ساتھ کوئی جھگڑا نہیں کیا۔
واضح رہے کہ جج عبہرگل نے پراسیکیوشن کو قانونی تقاضے پورے کرنے کا حکم دیا تھا، ڈیفنس سی پولیس نے مقدمہ درج کر رکھا ہے۔