بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نےپاکستان سے ترقیاتی پروگراموں میں کٹوتی کامطالبہ کردیا ہے۔
ایک بیان میں آئی ایم ایف نے کہا کہ پاکستان کا پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) ناقابل برداشت ہے اور اس کا ازسرنو جائزہ لیا جانا چاہیے، اس میں منصوبوں کی تکمیل کی مجموعی لاگت 10.7 کھرب روپے ہے جو گزشتہ مالی سال کے بجٹ کے 727 ارب روپے سے 14 گنا زیادہ ہے۔
مالیاتی ادارے نےکہا کہ اگر سالانہ پی ایس ڈی پی کا بجٹ وہی رہا اور کوئی نیا منصوبہ شامل نہیں کیا گیا تو موجودہ منظور شدہ منصوبوں کو مکمل کرنے میں تقریبا 14 سال لگیں گے، تاہم عملی طور پر نئے منصوبوں کو نمایاں شرح سے شامل کیا جاتا ہے۔
آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ جاری منصوبوں کی تکمیل کو ترجیح دینے کے ارادوں کے باوجود حکومت کی جانب سے گزشتہ بجٹ میں 2.3 کھرب روپے کی لاگت سے نئے منصوبوں کا اضافہ کیا گیا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ فنانس ڈویژن پلاننگ کمیشن کی جانب سے بالترتیب موجودہ بجٹ، ترقیاتی بجٹ کی الگ تیاری اور نگرانی غیر متوازن و غیر موزوں فیصلہ سازی کا باعث بن سکتی ہے۔
آئی ایم ایف نے کہا کہ اگرچہ پلاننگ کمیشن جاری منصوبوں کے لئے فنڈنگ کو ترجیح دیتا ہے ، لیکن پی ایس ڈی پی بجٹ کے لئے زیادہ قابل اعتماد بنیاد فراہم کرنے کے لئے اصلاحات کی ضرورت ہے۔
رپورٹ کے مطابق فنانس ڈویژن پلاننگ کمیشن کا اندازہ ہے کہ ایک عام منصوبے کو اس کی اصل تخمینہ لاگت سے دو سے تین گنا زیادہ لاگت کی ضرورت ہوتی ہے، جس کی وجہ افراط زر، پہلے سے کیے گئے کام کو پہنچنے والا نقصان، غیر فعال تعمیراتی مقامات پر مواد کا نقصان ہوتا ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی ادارے کا کہنا تھا کہ پاکستان نے قرضوں اور خسارے کی حد اخراجات پر قابو پانے میں غیر موثر رہا جب کہ قرض کی حد میں سالوں سے مسلسل خلاف ورزی کی گئی۔
آئی ایم ایف نے کہا کہ 2010 کے بعد سے پاکستان کے مجموعی سرکای قرضوں میں اضافہ ہوا جو 2012 کے بعد مسلسل 60 فیصد کی حد سے تجاوز کر گیا ہے۔
دوسری جانب وژن 2025 میں منصوبوں کی عدم موجودگی کے پیش نظر یہ شناخت کرنا ممکن نہیں کہ سی پیک اور این سی سی پی منصوبوں کو چھوڑ کر دیگر منصوبے بجٹ فیصلوں پر کس طرح اثر انداز ہو رہے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ وژن 2025 ء اپنی مدت کو پہنچ رہا ہے اور پاکستان میں پانچ سالہ منصوبہ بندی کو بحال کرنے کا موقع موجود ہے جب کہ آنے والے سالوں میں پاکستان کو محدود مالی گنجائش کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
آئی ایم ایف رپورٹ کےمطابق سال 2022 کے سیلاب سے پاکستان میں تین کروڑ لوگ متاثر ہوئے، سال 2000 سے پاکستان میں ہر سال موسمیاتی تبدیلی دو ارب ڈالر کا نقصان کر رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہرسال 500 افراد قدرتی آفات اورموسمیاتی تبدیلیوں سے ہلاک جبکہ 40 لاکھ افراد متاثر ہو رہے ہیں، پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیاں زراعت اور انفراسٹرکچر کو تباہ کر رہی ہیں، سال 2050 تک پاکستان کی معیشت قدرتی آفات سے 9 فیصد تک متاثر ہو سکتی ہے۔
مالیاتی ادارے نے کہا کہ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے بجٹ انتہائی ناکافی ہے، پاکستان کا ترقیاتی بجٹ موسمتی تبدیلیوں کے پروجیکٹس کو ترجیح دے۔