آسٹریلوی حکومت نے چین کے ایک بحری جہاز کے ساتھ آمنا سامنا ہونے پر ایچ ایم اے ایس ٹوومبا جنگی جہاز کے غوطہ خوروں کے زخمی ہونے کے بعد چینی حکام کے ساتھ تشویش کا اظہارکیا ہے۔
ٹوومبا جہاز دراصل جاپان کے خصوصی اقتصادی زون میں بین الاقوامی سمندر میں تھا۔
ٹووومبا جہاز ایک طے شدہ بندرگاہ کے دورے پر تھا کہ اس دوران ماہی گیری جال اس کے پروپیلرز کے ارد گرد پھنس گئے۔
قائم مقام آسٹریلین وزیر اعظم رچرڈ مارلس نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’جہاز اس لئے روکا گیا تاکہ بحری غوطہ خور جال کی صفائی کر سکیں اور اس بات کی سمندری چینلز کے ذریعے جہاز کےعملے نے اطلاع بھی فراہم کردی کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔‘
لیکن اسی دوران چینی پی ایل اے-این کا جنگی جہاز ڈی ڈی جی-139 ٹوومبا جہاز کی جانب آیا، جہاں عملے نے یہ بات واضح کی کہ جنگی جہاز کو کلئیر رکھنے کے لیے کہا گیا ہے اور غوطہ خور کام کر رہے ہیں۔
مارلس نے مزید بتایا کہ ’بحری جہاز کے پیغام کو سن لینے کے باوجود چینی جہاز مستقل قریب آتا گیا اور پھر اس کے بعد انہوں نے ہل ماؤنٹڈ سونار چلا دیا جس سے آسٹریلوی غوطہ خوروں کی جان کو خطرہ لاحق ہوا۔‘
مارلس کے مطابق ’جب غوطہ خور اوپر آئے اور ان کا معائنہ کیا گیا تو وہ معمولی زخمی تھے جو کہ صرف سونار کی وجہ سے ہوا۔‘
ہل ماؤنٹڈ سونار ایک ورسٹائل زیر آب سینسر کی صلاحیت فراہم کرنے والی مشین ہے جسے زیر آب دفاعی مشینوں کے طور پر اسے استعمال کیا جاتا ہے۔
##مزید پڑھیں
چین سے تعلقات بحالی کیلئے امریکا نے 100 سالہ ہنری کسنجر کو پھر بھیجدی
جب دل کرے گا امریکہ کا یہ ہتھیار تباہ کردیں گے، چین کی سنگین دھمکی
چین نے تعمیرات کی دوڑ میں امریکا اور آسٹریلیا کو بھی پیچھے چھوڑ دیا
رچرڈ مارلس کا کہنا تھا کہ ’یہ غیر محفوظ اور غیر پیشہ ورانہ طرز عمل ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’آسٹریلین ڈیفنس فورس کے جوانوں کی حفاظت اور فلاح و بہبود ہماری اولین ترجیح ہے۔‘
امریکی صدر جو بائیڈن نے رواں ہفتے کے اوائل میں اعلان کیا تھا کہ چین اور امریکا کے درمیان فوجی رابطے دوبارہ شروع کیے جائیں گے۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب انتھونی البانیز اور شی جن پنگ کے درمیان حالیہ ملاقاتوں اور چین کی جانب سے آسٹریلوی برآمدات پر تجارتی پابندیوں میں نرمی کے بعد آسٹریلیا اور چین کے درمیان تعلقات مستحکم ہوئے ہیں۔