اسپیس ایکس اور ٹیسلا کے بانی ایلون مسک نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر فلسطینیوں کے حق میں دو جملے لکھنے پر پابندی عائد کردی۔
اپنے پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں مسک نے صارفین کو متنبہ کیا کہ ’نوآبادیات کا خاتمہ‘، ’دریا سے سمندر تک‘ اور اس طرح کی افواہیں لازمی طور پر نسل کشی کا مطلب ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے جملوں کے استعمال کے نتیجے میں اکاؤنٹ کو معطل کردیا جائے گا۔
ایکس کے سربراہ کا کہنا تھا کہ نوآبادیات کے خاتمے کا مطلب لازمی طور پر یہودی نسل کشی ہے، لہذا یہ کسی بھی معقول شخص کے لئے ناقابل قبول ہے۔
ایک اور دھمکی آمیز ٹویٹ میں ایلون مسک نے لکھا کہ گروپ (حماس) کی نسل کشی کی وکالت کرنے والے کسی بھی شخص کو اس پلیٹ فارم سے معطل کردیا جائے گا۔
انسانی حقوق کے ایک سینئر کارکن نے ایلون مسک کی جانب سے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ڈی کولونائزیشن‘ اور ’دریا سے سمندر تک‘ کا لفظ استعمال کرنے پر صارفین کو معطل کرنے کی دھمکیوں کو نئی نچلی سطح قرار دیا ہے۔
یاد رہے کہ ’من النہر فی البحر‘ کا نعرہ فلسطینی اپنی آزادی کے لیے بلند کرتے ہیں جس کا مطلب دریائے اردن کے کنارے سے لے کر بحیرہ روم تک ہے۔ تاہم ان دو مقامات کے بیچ میں اسرائیلی علاقے ہیں اور اسرائیل کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اس نعرے کا مطلب اسرائیل کا خاتمہ ہے۔
نعرے کے حامی کہتے ہیں وہ صرف فلسطین کی آزادی کی بات کرتے ہیں۔
مسک کے فیصلے پر شدید تنقید ہو رہی ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کے اسرائیل اور فلسطین کے ڈائریکٹر عمر شاکر نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ پرامن اور جائز تقریر پر صارفین کو خاموش کرنے کی دھمکی دینا ایلون مسک کی نچلی سطح ہے۔
دیگر صارفین کا کہنا ہے کہ یہ فقرہ دریائے اردن سے بحیرہ روم تک فلسطینیوں کی آزادی کا مطالبہ ہے اور اس اصطلاح کو جرم قرار دینے کی کوششوں کا مقصد غزہ پر اسرائیل کی جنگ کے دوران فلسطینی آوازوں اور ان کے حامیوں کو خاموش کرنا ہے۔