جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہےکہ پاکستان کا معاشی بحران کا شکار ہونا کوئی حادثہ نہیں، اسٹیبلشمنٹ معیشت بہتر کرنا چاہتی ہے مگر اسے بلیک میل کیا جارہا ہے، صرف چیئرمین پی ٹی آئی مجرم نہیں، وہ بھی مجرم ہیں جنہوں نےیہ پراجیکٹ لانچ کیا تھا
پشاور میں جے یو آئی کے گرینڈ شمولیتی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 75 سالوں میں پاکستان کے ساتھ کیا مذاق کیا گیا، اب ہمیں پاکستان کے نئے مستقبل کا سوچنا ہوگا، ہم پر قربانیاں دینے والوں کا قرض ہے، انقلاب وطن کے لیے نئی راہیں تلاش کرنی ہیں، پرانی لکیریں مٹانا ہوں گی، نئے زاویوں کے ساتھ نئے مستقبل کو تراشنا ہوگا۔
فضل الرحمان نے کہا کہ مذہب کو دہشت گردی کے ساتھ جوڑ دیا جاتا ہے، ہم پر عالمی سطح پر معاشی دباؤ ہے، پاکستان کا معاشی بحران کا شکار ہونا کوئی حادثہ نہیں بلکہ ایک سازش کے تحت ہوا، پاکستان کو معاشی بحران کا شکار کیا جارہا ہے، فوج اور ادارے اگر بہتری لانے کی کوشش کرتے ہیں تو انہیں بلیک میل کیا جارہا ہے۔
سربراہ جے یو آئی نے مزید کہا کہ اسٹیبلشمنٹ معیشت بہتر کرنا چاہتی ہے مگر اسے بلیک میل کیا جارہا ہے، پاکستان مسلمانوں کا ملک ہے، اسلامی روپ نہ دھار سکا، پچھلے 5 سال میں خیبرپختونخوا میں 9 سالوں سے ان لوگوں کو مسلط کیا گیا، صرف چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان مجرم نہیں، وہ بھی مجرم ہیں جنہوں نے یہ پراجیکٹ لانچ کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کو تاریکی اور اندھیرے میں دھکیلا گیا، اس امید کے ساتھ ہم اندھیرے میں آگے بڑھتے رہے کہ شاید آگے روشنی ہو لیکن پھر اندھیرا ہی اندھیرا تھا
اپنے خطاب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جو لوگ ہمارے صوبے اور ملک کے مجرم ہیں انہی کے ساتھ ہاتھ ملائے جارہے ہیں، قبائل کا انضمام کیا گیا لیکن انہیں کچھ نہیں ملا، انضمام کے بعد قبائلی اضلاع کو ایک ارب روپے تک نہیں ملے جبکہ سالہ 100 ارب دینے تھے، قبائل میں آپریشن آپکے مطالبے پر کیا گیا، انضمام میں آپ بھی شریک تھے۔
ہمارے مجاہدین جنگ کیلئے تیار ہیں، مولانا فضل الرحمان کا حماس کی حمایتکا اعلان
یہودی لابی کے پاکستان بھیجے گئے ایجنٹ کی طرح اسرائیل کو بھی شکست دیںگے، فضل الرحمان
انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان، ایران اور بنگلادیش ہم سے آگے جارہے ہیں، عالمی قوتوں سے کیسے تعاون حاصل کیا اور انہیں خوش کیا سب ہم کو معلوم پے، افغانستان اور پاکستان کی بہتری بہتر تعلقات میں ہے لیکن سازشی قوتیں لڑانے چاہتے ہیں، افغانستان کے داخلی معاملات میں ہمارا کوئی کام نہیں لیکن دو طرفہ تعلقات کے لیے پالیسی ہونی چاہیئے۔
اسرائیل فلسطین تنازع پر بات کرتے ہوئے فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ فلسطینوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں، اسرائیل کا قبضہ ناجائز ہے، فلسطین کے بارے میں اقوام متحدہ کی قراردادیں کیوں خاموش ہے؟ اقوام متحدہ اسلامی دنیا کو مایوس کرچکی ہے، او آئی سی سے کیا ہم توقع رکھے کہ وہ فلسطین کا حل کردیں گے؟ بین الاقوامی اداروں سے بھی لوگ مایوس ہوچکے ہیں، انہوں نے فلسطین کے لیے کچھ نہیں کیا تو ہم کشمیر کے حوالے سے کیا توقع رکھیں گے۔