امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے چینی ہم منصب شی جن پنگ کو ’ڈکٹیٹر‘ کہنے پر وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے ردعمل کی ویڈیو وائرل ہو گئی ہے۔ بائیڈن کی جانب سے نامناسب الفاظ استعمال کرنے کے دوران امریکی وزیر خارجہ کی بھنویں قدرے جھک گئی تھیں۔ اور وہ تیزی سے آنکھیں جھپکاتے ہوئے پکڑے گئے اور بائیڈن کے چہرے پر تشویش ناک نظروں سے دیکھ رہے تھے۔
یاد رہے کہ چینی صدر ایشیا پیسفک اکنامک کارپوریشن اجلاس میں شرکت کے لیے دو روز قبل امریکا کے شہر سان فرانسسکو پہنچے تھے۔
امریکی صدر جو بائیڈن اور چینی ہم منصب شی جن پنگ نے دونوں ملکوں کے درمیان تناؤ کم کرنے کے لیے فوجی سطح پر رابطوں کی بحالی کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ مذاکرات امریکی ریاست کیلیفورنیا میں سان فرانسسکو کے قریب ایک تاریخی مقام پر ہوئے۔ ایک سال سے زیادہ عرصے میں پہلی بار دونوں حریف رہنماؤں کے درمیان بدھ کو بات چیت ہوئی۔
شی جن پنگ سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بائیڈن نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان فوجی سطح پر رابطے بحال کیے جائیں گے۔ چینی سرکاری میڈیا نے بھی اس کی تصدیق کی ہے۔
بائیڈن اور شی نے لنچ کے بعد بے ایریا کے باغ میں چہل قدمی کی۔ ایک رپورٹر کے سوال پر بائیڈن نے اس ملاقات کو ’خوشگوار‘ قرار دیا۔ تاہم بائیڈن نے اپنا ماضی کا بیان دہرایا جس میں انھوں نے چینی صدر کو ایک ”ڈکٹیٹر“ کہا تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ ’وہ ایک آمر ہی ہیں کیونکہ وہ ایک کمیونسٹ ملک چلاتے ہیں۔ یہ وہ طرز حکومت ہے جو ہم سے بہت مختلف ہے۔‘
امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے چینی صدر کے ’ڈکٹیٹر‘ کا بیان بدھ کے روز ہی سان فرانسسکو میں ان کی اور چین کے صدر شی جن پنگ کی چار گھنٹے کی ملاقات کے فورا بعد سامنے آیا ہے۔ ایک سال میں دونوں رہنماؤں کی یہ پہلی ذاتی ملاقات تھی۔
صدر جو بائیڈن کی جانب سے اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ کو ’ڈکٹیٹر‘ قرار دیے جانے کے بعد امریکی وزیر خارجہ کو کیمرے میں دیکھا جا سکتا ہے۔ انٹونی بلنکن کے ردعمل کی ویڈیو وائرل ہو گئی ہے۔
اس لمحے کی ایک کلپ، جسے سی این این نے پکڑا ہے اور سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر کیا گیا ہے، اس میں بلنکن کو چہرے کے ناگوار تاثرات دیتے اور اچانک سر جھٹکاتے دیکھا جاسکتا ہے ساتھ ہی گہری سانس لیتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ جب بائیڈن سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اب بھی شی جن پنگ کو ’ڈکٹیٹر‘ کہہ کر مخاطب کریں گے، یہ اصطلاح امریکی صدر نے اس سال کے اوائل میں استعمال کی تھی۔