لسبیلہ میرین یونیورسٹی میں احتجاج پر بیٹھے طلباء کے انتظامیہ سے مذاکرات کامیاب ہوگئے۔ اس سے قبل یونیو رسٹی میں حالات کشیدہ ہوگئے تھے، طلبا نے اپنے مطالبات کے لئے یونیورسٹی پر قبضہ کیا، جبکہ پولیس نے 40 طلبا کو گرفتار کیا، تاہم مذاکرات کی کامیابی پر طلبا کو رہا کردیا گیا۔
طلبہ سے مذاکرات ضلعی چیئرمین لسبیلہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر لسبیلہ، یونیورسٹی کے سکیورٹی آفیسر نے کیے۔
کامیاب مذاکرات کے بعد طلبہ نے احتجاج ختم کرکے یونیورسٹی کے تمام گیٹ کھول دیے۔ مذاکرات کے بعد گرفتار طلباء کو رہا کردیا گیا۔
دونوں فریقین کی بات چیت میں یہ طے ہوا کہ پیر کو یونیورسٹی انتظامیہ کیساتھ طلبہ کی کمیٹی ملاقات کرکے اپنا چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کرے گی۔
یاد رہے کہ لسبیلہ میرین یونیورسٹی کے طلبہ گزشتہ روز سے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج پر بیٹھے تھے، اور آج یونیو رسٹی میں حالات کشیدہ ہوگئے تھے۔
طلبا نے اپنے مطالبات کے لئے دھرنا دے دیا تھا، جبکہ دھرنے کو منتشر کرنے کے لئے پولیس کی بھاری نفری طلب کرکے وقفے وقفے سے آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی گئی تھی۔
اس سے قبل ’آج نیوز‘ کے رپورٹر نے بتایا کہ 4 روز قبل لسبیلہ میرین یونیورسٹی کے طلبا نے گورنر بلوچستان کے سامنے چند مطالبات رکھے تھے اور ملاقات کے لئے وقت مانگا تھا، تاہم یونیورسٹی انتظامیہ نے طلبا قیادت سے مذاکرات کئے اور طلبا کے مطالبات پورے کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے طلبا کے مطالبے پر طلبا کا سالانہ اسٹڈی ٹور بحال کرنے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا تھا، تاہم گزشتہ روز انتظامیہ کی جانب سے بغیر بتائے اچانک یہ نوٹیفکیشن معطل کردیا گیا، جس پر طلبہ و طالبات نے احتجاج شروع کیا۔
طلبا کی جانب سے کراچی کوئٹہ مرکزی شاہراہ پر دھرنا دیا گیا جس پر یونیورسٹی انتظامیہ نے پولیس کی بھاری نفری طلب کرلی، اور گزشتہ رات 40 طلبہ کو گرفتار کیا گیا تھا۔
جمعہ کی صبح طلبا دوبارہ یونیورسٹی کے باہر جمع ہوئے اور گرفتار کئے گئے طلبہ کی رہائی، گورنر سے ملاقات اور نوٹیفکیشن بحال کرنے کا مطالبہ کیا، تاہم یونیورسٹی انتظامیہ نے دھرنا ختم کرنے اور ہاسٹل خالی کرانے کاحکم دیا، جس پر طلبہ و طالبات نے یونیورسٹی خالی کرنے سے انکار کیا اور یونیورسٹی کے داخلی راستوں پر قبضہ کیا۔