برطانیہ میں مریضوں کی دیکھ بھال کیلئے آنیوالے غیرملکی ملازمین کی تنخواہ 30 ہزار پاؤنڈ کردی جائے گی تاکہ انہیں روکا جاسکے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق وزراء بیرون ملک مقیم نیشنل ہیلتھ سروس اور مریضوں کی دیکھ بھال کے لئے آنے والوں کو اپنے اہل خانہ کو برطانیہ لانے سے روکنے پر غور کر رہے ہیں کیونکہ وہ امیگریشن کی ریکارڈ سطح کو کم کرنا چاہتے ہیں۔
مذکورہ اقدام رواں ماہ کے آخر میں اعداد و شمار کی اشاعت سے پہلے سامنے آئے ہیں، جن سے یہ ظاہر ہونے کی توقع ہے کہ امیگریشن 2019 کی سطح سے کہیں زیادہ ہے۔
امیگریشن کے وزیر رابرٹ جینرک نے اصلاحات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ٹی وی شو میں بتایا کہ اس نظام میں بدسلوکی ہے، جس سے امیگریشن میں کمی واقع ہوگی، جو لوگ قانونی طور پر آرہے ہیں، ان کی تعداد بھی زیادہ ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ بریگزٹ کی عظیم کامیابی، امیگریشن پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنا، صحیح طریقے سے استعمال نہیں کیا گیا، درحقیقت ہم نے دھوکہ دیا، یا اس وقت کی انتظامیہ نے دھوکہ دیا، ایسا نظام بنا کر بریگزٹ کے وعدے کو جو بہت کھلا تھا، جس کی وجہ سے بہت زیادہ لوگ ملک میں آئے ہیں۔
رابرٹ جینرک نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ یہ ایک معاشی ماڈل ہے، جو طویل مدتی خوشحالی کو آگے بڑھاتا ہے اور مجھے لگتا ہے کہ یہ انضمام اور ہم آہنگی کے لحاظ سے چیلنجوں کو بڑھاتا ہے، لہذا اب ہمیں اپنے نظام میں بنیادی اصلاحات لانے کی ضرورت ہے۔
وائٹ ہال کے ایک زرائع نے بتایا کہ وزراء تنخواہ کی حد کو26 ہزار پاؤنڈ سے بڑھا کر برطانیہ کی اوسط اجرت 33 ہزار پاؤنڈ کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ سابق ہوم سیکرٹری سویلا بریورمین کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ 40 ہزار پاؤنڈز کے لیے دباؤ ڈال رہی تھیں۔